سرینگر (جموں و کشمیر):جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت قید ایک شخص کے خلاف ’’ایف آئی آر کی عدم موجودگی‘‘ میں نظر بندی کو منسوخ کر دیا ہے اور حکام سے کہا ہے کہ وہ اسے ’’احتیاطی حراست سے فوری طور پر رہا کریں۔‘‘ سنہ 2021 میں عابد حسین گنائی ولد عبد الغنی گنائی ساکنہ آہنگ مٹی پورہ، ضلع اننت ناگ کو ’’احتیاطی‘‘ حراست میں لیا گیا تھا اور سنٹرل جیل، جموں (کوٹ بلوال) منتقل کیا گیا تھا، تاکہ اسے ’’ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے سے روکا جائے جو ریاست کی سلامتی کے لیے نقصان دہ ہوں۔‘‘
جسٹس سنجے دھر کی سنگل بنچ نے کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ ’’حیرت کی بات ہے کہ جب درخواست گزار کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی تو پھر اسے ایف آئی آر کے 27 پنے کیسے فراہم کر دیے گئے؟ یہ حراستی اتھارٹی کی جانب سے مکمل طور پر عدم توجہی کو ظاہر کرتا ہے۔ اس سے سنگین شکوک پیدا ہوتے ہیں، اس لئے عابد حسین گنائی کے خلاف نظر بندی کے حکم، جو ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اننت ناگ نے ان کے خلاف 25 اکتوبر 2021 کو صادر کیا تھا، کو منسوخ کر دیا جاتا ہے۔‘‘
عدالت نے مزید کہا کہ ’’جب کہ درخواست گزار زیر حراست شخص پر عسکریت پسند تنظیموں سے تعلق رکھنے کا الزام عائد کیا گیا تھا، ڈوزیئر میں ان عسکریت پسندوں یا دہشت گردوں کی جگہ یا شناخت کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی تھیں جن کے حکم کے تحت درخواست گزار مبینہ طور پر کام کر رہا تھا۔ کورٹ کا کہنا تھا کہ ’’... مبہم الزامات اور تفصیلات کی کمی کی وجہ سے، نظربند اپنی حراست کے خلاف موثر نمائندگی نہیں کر سکتی، لہٰذا، آئین کے آرٹیکل 22(5) کے تحت دی گئی آئینی ضمانتوں کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔‘‘