اردو

urdu

HC on Alcohol Ban شراب پر پابندی اسٹیٹ کے دائرہ اختیار میں، ہائی کورٹ

کاروان اسلامی نامی ایک تنظیم کی جانب سے شراب کی فروخت اور استعمال پر پابندی عائد کرنے والی پی آئی ایل کو جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے مسترد کر دیا۔

By

Published : Mar 23, 2023, 4:18 PM IST

Published : Mar 23, 2023, 4:18 PM IST

ا
ا

سرینگر (جموں و کشمیر):جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے مرکز کے زیر انتظام خطے (جموں و کشمیر) میں شراب کے کاروبار کو بند کرانے اور اس تجارت سے منسلک افراد کی بازآبادکاری کا مطالبہ کرنے والی (مفاد عامہ کے تحت دائر کی گئی) ایک عرضی کو مسترد کر دیا۔ عدالت نے یہ واضح کیا کہ وہ ریاستی پالیسی کے ہدایتی اصولوں کو نافذ کرنے کے لیے ’مینڈیمس‘ جاری نہیں کر سکتی۔

کاروان اسلامی نامی ایک تنظیم جو سوسائٹی رجسٹریشن ایکٹ 1998 کے تحت رجسٹرڈ ہے، نے مفاد عامہ کے تحت دائر کی گئی عرضی (پی ائی ایل) میں سابق ریاست جموں و کشمیر میں شراب کی فروخت اور استعمال پر مکمل پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس ضمن میں ضروری احکامات صادر کرنے کی اپیل کی تھی۔ جسٹس سنجیو کمار اور پونیت گپتا پر مشتمل بنچ نے عدالت کی ڈویژن بنچ نے یہ حکمنامہ 27 اکتوبر 2015 کو دیئے گئے حکم کے حوالہ سے کی گئی درخواست پر سماعت کے دوران جاری کیا۔

ڈویژن بنچ نے پہلے 2015 میں پہلے ہی طے کیا تھا کہ اُس وقت کی ریاست جموں و کشمیر میں ’’رٹ آف مینڈیمس‘‘ کو منظوری دینا غیر قانونی تھا۔ بنچ نے مزید کہا تھا کہ ’’بھارت کے آئین کی دفعہ 47 ریاستی پالیسی کے رہنما اصول کے طور پر متعین کیے جاتے ہیں اور اسے عدالت کی جانب سے نافذ نہیں کیا جا سکتا، جیسا کہ درخواست گزار نے پی آئی ایل میں پرزور دلیل دی تھی۔‘‘

درخواست کی سماعت کے دوران بنچ نے کہا کہ جے اینڈ کے ایکسائز ایکٹ اور اس میں بیان کردہ قواعد جموں و کشمیر یو ٹی میں شراب مشروبات (alcoholic beverages) کی فروخت کو منظم کرتے ہیں۔ حکومت کو ایکسائز ایکٹ کے پیرامیٹرز اور اس میں بیان کردہ قواعد کے تحت ایسی فروخت کو منظم کرنے کے لیے ایک ایکسائز پالیسی مرتب کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔ عدالت نے مشاہدہ کیا کہ 2015 کے بعد مختلف ایکسائز پالیسیاں جاری کی گئیں اور کہا کہ جواب دہندگان سالانہ بنیادوں پر نئی ایکسائز پالیسیاں تیار کرتے رہتے ہیں۔

عدالت کا مزید کہنا تھا کہ ’’اگر درخواست دہندہ کو ایکسائز پالیسی کے ساتھ ناراضگی ہے یا کسی شق پر اعتراض ہے تو، انہیں چاہئے کہ وہ مالی سال کے لیے جاری کی جانے والی ایکسائش پالیسی کی صرف اُس مخصوص شق کا حوالہ دیکر اس پر اعتراض ظاہر کریں، یہ ان کا حق ہے۔‘‘

ABOUT THE AUTHOR

...view details