اردو

urdu

ETV Bharat / state

HCBA reacts over threat allegations کسی کو دھمکی نہیں دی، ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی وضاحت

جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن نے دعویٰ کیا کہ تنظیم کے کسی بھی فرد نے مخالف گروپ کے کسی بھی رکن کو ڈرایا یا دھمکایا نہیں ہے، ایسے الزامات محض وکلاء کو بدنام اور انتظامیہ کو گمراہ کرنے کی سازش ہے۔‘‘

کسی کو دھمکی نہیں دی، ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی وضاحت
کسی کو دھمکی نہیں دی، ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی وضاحت

By

Published : Jul 20, 2023, 3:11 PM IST

Updated : Jul 20, 2023, 5:05 PM IST

سرینگر:جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن (جے کے ایچ سی بی اے) کشمیر نے ان سبھی دعوؤں کی تردید کی ہے جس میں تنظیم کے اراکین پر ایک اور تنظیم کے ممبروں کو ڈرانے اور دھمکانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اور اس دھمکی کے پیش نظر جے کے ایچ سی بی اے کا دعویٰ ہے کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ (ڈی ایم) نے ایسوسی ایشن کے انتخابات پر پابندیاں عائد کیں۔

کسی کو دھمکی نہیں دی، ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی وضاحت

جے کے ایچ سی بی اے نے 17 جولائی کو ایک بیان میں کسی بھی انتخابی نوٹس جاری کرنے سے انکار کیا۔ - ضابطہ فوجداری کے سیکشن 144 (سی آر پی سی) کے تحت جاری کردہ مجسٹریٹ کے حکمنامہ کے بر عکس، جس میں کہا گیا تھا کہ جے کے ایچ سی بی اے نے انتخابات کے لیے نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ جے کے ایچ سی بی اے کے چیئرمین کے ذریعے جاری کردہ بیان میں ایسوسی ایشن نے کہا: ’’بار ایسوسی ایشن نے ابھی تک کوئی انتخابی نوٹس جاری نہیں کیا ہے اور ریاستی انتظامیہ کی طرف سے جاری کردہ حکمنامہ محض قیاس آرائیوں کا نتیجہ ہے۔ اگر کوئی انتخابی عمل بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام ہوگا تو آئینی جائزہ کمیٹی کی رائے کے بعد ایسا ہی کیا جائے گا۔‘‘

رواں مہینے کی 15 تاریخ کو سرینگر کے ضلع مجسٹریٹ نے سی آر پی سی کی دفعہ 144 کے تحت لوگوں کو عدالتوں کے احاطے، جہاں انتخابات منعقد ہونے والے تھے، میں جمع ہونے پر پابندی عائد کر دی ۔ ڈی ایم کا یہ حکمنامہ ان اطلاعات کے تناظر میں آیا ہے کہ جے کے ایچ سی بی اے کے اراکین نے 13 جولائی کو کشمیر ایڈوکیٹ ایسوسی ایشن (کے اے اے) کے ممبروں کے ساتھ جھگڑا کیا تھا۔ مجسٹریٹ کے حکم میں کہا گیا ہے کہ ’’اگر جے کے ایچ سی بی اے انتخابات کو شیڈول کے مطابق آگے بڑھنے کی اجازت دی گئی تو امن کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔‘‘ کے اے اے کی میٹنگ میں مبینہ طور پر جے کے ایچ سی بی اے کے اراکین نے خلل ڈالی تھی، تاہم جے کے ایچ سی بی اے نے ان دعوؤں کی تردید کی ہے۔

دریں اثنا، جے کے ایچ سی بی اے نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ہمیشہ معاشرے کی بہتری اور وکلاء کی فلاح و بہبود کے لیے کام کیا ہے، ’’ایسوسی ایشن کا مقصد قانون کی حکمرانی، سماجی انصاف اور عالمگیر بھائی چارے کو برقرار رکھنا ہے۔‘‘ بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’’بار ایسوسی ایشن کسی بھی شخص کے گروپ، ایسوسی ایشن بنانے اور قانون کے دائرہ کار میں قانونی میٹنگ کرنے کے حق کا دفاع کرتی ہے۔ یہ ہمیشہ ہر فرد کے وکیل یا گروہ کے حقوق کا احترام کرتی ہے۔ ایک ہی خاندان (وکلاء) کے افراد کے ساتھ گالی گلوچ یا کسی بھی شخص کو دھمکانا یا ڈرانا بار ایسوسی ایشن کے دائرہ کار سے باہر ہے۔‘‘

ایسوسی ایشن نے اس پورے واقعے کو بار ایسوسی ایشن کو بدنام کرنے اور انتظامیہ کو گمراہ کرنے کی کوشش قرار دیا۔ جے کے ایچ سی بی اے کا کہنا تھا کہ ’’انتظامیہ نے بغیر کسی مناسب انکوائری کے کارروائی کی اور دفعہ 144، سی آر پی سی کا حکم جاری کیا جس کی نہ تو ضرورت تھی اور نہ ہی کوئی جواز۔ اس طرح کا حکم عدالت کے کام کاج اور انصاف کے حصول میں رکاوٹ پیدا کرے گا۔‘‘

مزید پڑھیں:JKHCBA Elections ڈپٹی کمشنر سرینگر نے جے کے ایچ سی بی اے کے انتخابات پر پابندیاں عائد کی

قابل ذکر ہے کہ جے کے ایچ سی بی اے 2019 سے کسی منتخب باڈی (اراکین) کے بغیر ہے۔ 2020 میں انتخابات کو ابتدائی طور پر عالمی وبا کورونا وائرس کی صورتحال کی وجہ سے نومبر تک ملتوی کر دیا گیا تھا۔ تاہم 9 نومبر 2020 کو ضلع مجسٹریٹ سرینگر نے ایسوسی ایشن کو ایک نوٹس بھیجا اور ان سے اس بارے میں اپنی پوزیشن واضح کرنے کو کہا کہ آیا وہ کشمیر کو ’’متنازعہ خطہ یا ملک کا جزو لا ینفک‘‘ مانتے ہیں۔ اس کے بعد ایسوسی ایشن نے اپنے انتخابات کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دئے تھے۔

Last Updated : Jul 20, 2023, 5:05 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details