سرینگر:جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن (جے کے ایچ سی بی اے) کشمیر نے ان سبھی دعوؤں کی تردید کی ہے جس میں تنظیم کے اراکین پر ایک اور تنظیم کے ممبروں کو ڈرانے اور دھمکانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اور اس دھمکی کے پیش نظر جے کے ایچ سی بی اے کا دعویٰ ہے کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ (ڈی ایم) نے ایسوسی ایشن کے انتخابات پر پابندیاں عائد کیں۔
جے کے ایچ سی بی اے نے 17 جولائی کو ایک بیان میں کسی بھی انتخابی نوٹس جاری کرنے سے انکار کیا۔ - ضابطہ فوجداری کے سیکشن 144 (سی آر پی سی) کے تحت جاری کردہ مجسٹریٹ کے حکمنامہ کے بر عکس، جس میں کہا گیا تھا کہ جے کے ایچ سی بی اے نے انتخابات کے لیے نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ جے کے ایچ سی بی اے کے چیئرمین کے ذریعے جاری کردہ بیان میں ایسوسی ایشن نے کہا: ’’بار ایسوسی ایشن نے ابھی تک کوئی انتخابی نوٹس جاری نہیں کیا ہے اور ریاستی انتظامیہ کی طرف سے جاری کردہ حکمنامہ محض قیاس آرائیوں کا نتیجہ ہے۔ اگر کوئی انتخابی عمل بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام ہوگا تو آئینی جائزہ کمیٹی کی رائے کے بعد ایسا ہی کیا جائے گا۔‘‘
رواں مہینے کی 15 تاریخ کو سرینگر کے ضلع مجسٹریٹ نے سی آر پی سی کی دفعہ 144 کے تحت لوگوں کو عدالتوں کے احاطے، جہاں انتخابات منعقد ہونے والے تھے، میں جمع ہونے پر پابندی عائد کر دی ۔ ڈی ایم کا یہ حکمنامہ ان اطلاعات کے تناظر میں آیا ہے کہ جے کے ایچ سی بی اے کے اراکین نے 13 جولائی کو کشمیر ایڈوکیٹ ایسوسی ایشن (کے اے اے) کے ممبروں کے ساتھ جھگڑا کیا تھا۔ مجسٹریٹ کے حکم میں کہا گیا ہے کہ ’’اگر جے کے ایچ سی بی اے انتخابات کو شیڈول کے مطابق آگے بڑھنے کی اجازت دی گئی تو امن کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔‘‘ کے اے اے کی میٹنگ میں مبینہ طور پر جے کے ایچ سی بی اے کے اراکین نے خلل ڈالی تھی، تاہم جے کے ایچ سی بی اے نے ان دعوؤں کی تردید کی ہے۔