انہوں نے کہا کہ فوج کشمیر میں دو اہم محاذوں پر کام کر رہی ہے۔ ایک نوجوانوں کی عسکری تنظیموں میں شمولیت اختیار کرنے کے عمل کو روکنا اور دوسرا سوشل میڈیا نیٹ ورک کے ذریعے نوجوانوں کو ریڈیکلائز کرنے کے سلسلے کو ختم کرنا ہے۔
سرینگر میں قائم فوج کی پندرہویں کور کے جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی او سی) لیفٹیننٹ جنرل ڈی پی پانڈے جی او سی نے ان باتوں کا اظہار جمعے کو پولیس کنٹرول روم میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا ہے۔
انہوں نے کہا: 'عسکری کی صفوں میں ریکروٹمنٹ میں کمی آئی ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ ریکروٹمنٹ میں مزید کمی لائی جائے۔ سرگرم عسکریت پسندوں کی تعداد بھی کم ہے'۔
انہوں نے کہا: 'آپ (میڈیا) آپریشنز کو امرناتھ یاترا، سیاحت اور کاروبار کے ساتھ نہ جوڑیں۔ کوئی بھی آدمی سٹیٹ کے خلاف ہتھیار اٹھائے گا اس کے خلاف آپریشن ہوگا۔ مقامی ہوگا تو خودسپردگی کا موقع دیں گے۔ نہیں مانے گا تو ہلاک کریں گے۔ جب بھی کوئی ہتھیار اٹھائے گا اس کو ہم نے ہلاک کرنا ہے'۔
لیفٹیننٹ جنرل ڈی پی پانڈے، جن کی یہ عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلی پریس کانفرنس تھی، نے کہا: 'یہ میری میڈیا کے ساتھ پہلی ملاقات ہے، میں بیس ماہ کے بعد کشمیر واپس آیا ہوں۔ میں یہاں ایک نئی انرجی اور نئی کوشش دیکھ رہا ہوں۔ جنوبی کشمیر اور وسطی کشمیر کے کچھ حصوں میں تشدد کا سائیکل چل رہا ہے جس کو کنٹرول کرنے کی کوششیں جاری ہیں'۔
انہوں نے کہا میں لوگوں سے دست بستہ اپیل کرتا ہوں کہ وہ ہماری مدد کریں، نوجوانوں کو ریڈیکلائز ہونے سے بچائیں۔ جی او سی نے کہا کہ ہمارے بچوں کو ریڈیکلائز کیا جا رہا ہے جن کو بچانے کی ضرروت ہے۔
انہوں نے کہا: 'کئی کنبے ہمارے پاس آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمارے بچے غلط راستے پر چل رہے ہیں انہیں واپس لایا جائے اگر انہیں جیل میں بھی ڈالنا پڑے لیکن وہ واپس آنے چاہئے'۔
لیفٹیننٹ جنرل پانڈے نے کہا کہ ہم کشمیر میں الگ الگ محاذوں پر کام کرتے ہیں۔ ایک یہ کہ نوجوانوں کی عسکری تنظیموں کی صفوں میں شمولیت اختیار کرنے کے عمل کو روکنا تو دوسرا عسکری معاونین کا نیٹ ورک ختم کرنا اور تیسرا یہ کہ سوشل میڈیا کے ذریعے نوجوانوں کے ریڈیکلائز ہونے کے سلسلے کو بند کرنا۔
انہوں نے کہا کہ مسجد ایک مقدس جگہ ہے جہاں عبادت کی جاتی ہے اور دعائیں مانگی جاتی ہیں۔ لہٰذا آپریشن کے دوران کافی احتیاط برتا گیا۔