لوگوں کا کہنا ہے کہ امسال موسم سرما کے ابتدا میں ہی بجلی کا بحران اس قدر سنگین ہوا ہے کہ جس کی مثال ماضی میں ملنا محال ہے۔
ہلکی برف باری اور موسلا دھار بارشوں کے باعث شہر سرینگر کی سڑکیں کئی مقامات پر جھیلوں کا منظر پیش کرکے لوگوں کے عبور ومرور میں روڑے اٹکا رہی ہیں۔
کشمیر یونیورسٹی کی طرف جانے والی سڑکیں زیر آب تھیں جو پاپیادہ مسافروں کو جوتے نکال کر چلنے پر مجبور کررہی ہیں علاوہ ازیں کوٹھی باغ ہائر سیکنڈری، ایم پی ہائر اسکینڈری باغ علی مردان کے باہر بھی سڑکیں زیر آب ہیں۔
شہر سرینگر کی دیگر سڑکوں پر بھی جگہ جگہ پر گڑھوں میں پانی جمع ہوا ہے جو راہگیروں کے لیے مصیبت کی وجہ بن گئے ہیں کیونکہ گاڑیوں جب ان گڑھوں کو پار کرتی ہیں تو راہگیروں کے کپڑے گندے پانی سے اس قدر گندے ہوجاتے ہیں کہ وہ نہ گھر کے رہتے ہیں نہ گھاٹ کے۔
موسلا دھار بارشوں کے باعث وادی کو ملک کی دیگر ریاستوں کے ساتھ جوڑنے والی سرینگر۔ جموں قومی شاہراہ بھی کئی مقامات پر بھاری بھرکم مٹی کے تودے گر آنے سے بدھ کی شام سے ٹریفک کی آمد رفت کے لیے بند دی گئی تھی، تاہم آج شام اسے دوبارہ کھول دی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ سرینگر۔جموں قومی شاہراہ پر موسلا دھار بارشوں کے باعث ڈگڈول، خونی نالہ، پنتھال، منکی موڑ وغیرہ مقامات پر بھاری بھرکم مٹی کے تودے گر آئے ہیں جس کی وجہ سے شاہراہ کو بدھ کی شام سے ٹریفک کی نقل وحمل کے لیے بند رکھا گیا ہے۔