سرینگر:گلوبل ہیلتھ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق سے یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ جموں وکشمیر میں دل کی بیماریوں کی وجہ سے 29.5 فیصد اموات ریکارڈ کی گئی ہے۔گزشتہ برس کی اس تحقیق میں یہ بتایا گیا ہے کہ 25 فیصد اموات 25 سے 69 برس کے عمر کے درمیان ہوتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق جموں و کشمیر جوکہ ایک سرد علاقہ ہے میں اموات کی شرح فیصد گرمیوں کے مقابلے میں سردیوں میں بڑھ جاتے ہیں، کیونکہ انہتائی موسمی حالات کے باعث باقاعدگی سے ورزش اور بیرونی سرگرمیوں محدو ہوکر رہ جاتی ہیں۔
ماہرین امراض قلب کے مطابق موسم گرما کے مقابلے میں ہی سردیوں میں دل کے دورے کے واقعات 53 فیصد سے زیادہ رونما ہوتے ہیں، جبکہ درجہ حرارت میں ہر 2.9 ڈگری سیلشیس کی کمی کے بعد عام آدمی میں فالج کی تعداد میں 11 فیصد اضافہ ہوتا ہے اور مزید بڑھ سکتا ہے ۔30 فیصد تک ان افراد میں جو پہلے ہی مختلف بیماریوں جیسے میٹابالک سنڈروم کی وجہ سے زیادہ خطرے میں ہیں۔
امراض قلب کے ماہر کہتے ہیں کہ دل کی بیماری جس میں 1990 میں کل اموات میں 4.3 فیصد تھی ۔تاہم 2016 میں بڑھ کر یہ تعداد 8 .7 فیصد ہو گیا ہے وہیں حالیہ برسوں کے دوران دل کے دورے پڑنے کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔کیونکہ جموں وکشمیر بالخصوص وادی کشمیر میں آئے روز کسی نہ کسی شخص بشمول نوجوان کے حرکت قلب بند ہونے سے موت واقع ہورہی ہیں۔
Heart Diseases in kashmir امراض قلب کے باعث 29 عشارہ 5 فیصد اموات ریکارڈ، تحقیق
کورونا وبا کے بعد دنیا میں اب سب سے بڑا چلینج امراض قلب سمجھا جاتا ہے۔ایسے میں ملک بھر کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر میں بھی امراض قلب اموات کی وجہ بن رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:Heart Attack Deaths in kashmir حرکت قلب بند ہونے کے واقعات میں حالیہ برسوں میں کئی گنا اضافہ
اعداد و شمار کے مطابق 2016 میں ایک لاکھ میں کم از کم 3256 افراد کی موت دل کا دورہ پڑنے سے واقع ہوئی ہے، جس کے کئی وجوہات کار فرما سمجھے جاتے ہیں۔ تحقیق کے دوران اس بات کا انکشاف کی گیا ہے کہ تمباکو نوشی اس کی سب سے بڑی وجہ ہے۔وہیں درجہ حرارت میں کمی ان لوگوں پر بھی اثر انداز ہوتی ہے جو کہ پہلے ہی ذیابطیس،ہائی بلڈ پریشر اور دیگر امراض میں مبتلا ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ موٹاپا بھی ایک نیا مسلہ حرکت قلب بند ہونے کی وجہ بن رہا ہے۔ جبکہ طرز زندگی میں تبدیلی بھی امراض قلب کہ بیماریوں کے لیے خطرے کا باعث بن رہی ہے۔