اکالی دل لیڈر مجیندر سنگھ سرسا، جموں و کشمیر کے بی جے پی صدر رویندر رینہ اور سوشل میڈیا صارف امن بالی کی جانب سے وادی کشمیر میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور کشمیریوں کے خلاف جھوٹ پھیلانے کے معاملے کے حوالہ سے سرینگر کی ایک عدالت نے پولیس سے رپورٹ طلب کی ہے۔
چیف جوڈیشل مجسٹریٹ فاروق احمد بٹ کے حکمنامے میں "اسٹیشن ہاؤس آفیسر صدر پولیس اسٹیشن کو رواں مہینے کی 12 تاریخ تک معاملے کے حوالے سے رپورٹ پیش کرنے کو کہا گیا ہے اور اگر وہ ایسا کرنے میں ناکامیاب ہوتے ہیں تو ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔"
واضع رہے جموں و کشمیر کے ایک نوجوان کارکن ناصر کھوہامی نے گذشتہ روز عدالت کا رخ کرتے ہوئے سرسا، رینہ اور بالی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی عرضی دائر کی تھی۔
اپنے وکیل کے ذریعے درخواست میں کھوہامی کا کہنا تھا کہ سرسا، رینہ اور بالی نے جموں و کشمیر میں مبینہ طور پر سکھ خواتین کی مسلم مردوں سے شادی کے معاملے میں امن و امان میں رخنہ اور سکھ - مسلمان بھائی چارے میں بگاڑ پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔
نفرت انگیز تقریر معاملے میں عدالت نے پولیس سے رپورٹ طلب کی
جموں و کشمیر کے ایک نوجوان سماجی کارکن ناصر کھوہامی نے گذشتہ روز عدالت کا رخ کرتے ہوئے سرسا، رینہ اور بالی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی عرضی دائر کی تھی۔
کشمیریوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر: عدالت نے پولیس سے رپورٹ طلب کرلی
یہ بھی پڑھیں: مجیندر سرسا کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے عدالت میں عرضی
گذشتہ دنوں سرینگر میں مجیندر سنگھ سرسا اور درجنوں سکھ رہنماؤں نے چار سکھ خواتین کی مسلمان مردوں سے نکاح کے معاملے پر سرینگر میں احتجاج کیا تھا اور کئی ایک پریس کانفرنسز بھی منعقد کی تھیں۔