سرینگر: کشمیر کی علیحدگی پسند جماعت حریت کانفرنس کے چیئرمین اور متحدہ مجلس علماءکے سربراہ میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے فلسطین اسرائیل تنازعہ میں نہتے انسانوں جن میں خواتین، بوڑھے اور بچے شامل ہیں، کی جانوں کے ضیاں پر گہرے فکر و تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس تنازعہ کی جڑیں نوآبادیاتی ماضی میں پیوستہ ہیں اور استعماری آقاؤں نے اپنے حکومتی مفادات کیلئے جو فیصلے لئے ہیں ان کی سزا پوری فلسطینی قوم بھگت رہی ہے۔
سرینگر میں میڈیا کو جاری کردہ ایک بیان میں گذشتہ روز میر واعظ نے کہا کہ ''فلسطینی عوام کو شدید ناانصافیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور فلسطین اسرائیل کے تنازع کے نتیجے میں روزانہ عورتیں، بچے اور جوان مارے جارہے ہیں، بمباری کے ذریعہ ان کے گھروں کو مسمار کیا جارہا ہے اور ہر وقت ان کو قابض اسرائیلیوں کے ہاتھوں ذلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، حتیٰ کہ ان کی روزی روٹی بھی چھینی جارہی ہے، ان کے لئے ان کی زمین تنگ کی جارہی ہے اور ان لوگوں کو دنیا کی سب سے بڑی کھلی ہوئی جیل میں زندگی گزارنے پر مجبور کیا جارہا ہے''۔
میر واعظ نے کہا کہ افسوس کا مقام ہے کہ حکومت اسرائیل نہ تو کسی انسانی اور منصفانہ حل کو قبول کرنے پر آمادہ ہے اور نہ عالمی برادری کے کسی امن منصوبے کو تسلیم کرنے پر آمادہ ہے حتیٰ کہ مسلمانوں اور عیسائیوں کیلئے یکساں احترام کے حامل مسجد اقصیٰ کی بھی آئے روز بے حرمتی کی جارہی ہے۔
میر واعظ نے کہا کہ لاکھوں فلسطینیوں کو بے وطنی کی زندگی گزارنے پر مجبور کیا جارہا ہے اور غزہ اور مغربی کنارے پر آباد فلسطینیوں کو ایک کالونی میں تبدیل کرکے وہاں بیرونی آبادکاروں کو بسایا جارہا ہے اور افسوس کی بات ہے کہ ہر گزرتی دہائی کے ساتھ ان کی اپنی زمین ان کے لئے تنگ ہوتی جارہی ہے اور اس کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ یہ سب کچھ دیدہ دلیری کے ساتھ کیا جارہا ہے۔