ہالف وڈڈو یعنی 'نیم بیوہ' نامی یہ فلم کشمیری فلم ساز دانش رینزو اور گایا بھولہ نے تحریر کی ہے۔ فلم میں سری نگر سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون بھارتی فوج کی طرف سے اغوا کئے گئے اپنے شوہر کی تلاش میں کوشاں اور سرگرداں ہیں۔
فلم ایک جوڑے کی دکھ بھری محبت کی کہانی پر مبنی ہے جو شورش کا شکار ہوکر گوناگوں مصائب میں پھنس جاتے ہیں جس کو دیکھ کر ہر صاحب دل آبدیدہ ہوجاتا ہے۔
رینزو اور بھولہ کی مشترکہ طور پر تیار کی گئی اس فلم میں نیلوفر حامد، شاہنواز بٹ، میر سرور اور حسینہ صوفی نے نمایاں کردار ادا کئے ہیں جن میں سے میر سرور، نیلوفر حامد اور شاہنواز اصلی کشمیری اسٹارز ہیں۔ فلم کے ڈائیلاگ اور سروں کو سنیانہ کاچرو نے لکھا ہے اور اس کے نغموں کو سونو نگم نے گایا ہے۔
کشمیری فلم ساز کی فلم 'ہالف وڈڈو' 6 جنوری کو ریلیز ہوگی - رینزو اور بھولہ
کشمیری فلم ساز دانش رینزو کی کشمیر میں اور کشمیر پر تیار کی گئی پہلی فلم 'ہالف وڈڈو' کشمیر کے بغیر دہلی، ممبئی، چندی گڑھ اور جموں کے علاوہ ملک کے کئی شہروں کے سینما گھروں میں ماہ رواں کی 6 تاریخ کو ریلیز ہورہی ہے۔
وادی میں ہالف وڈڈو کی اصطلاح ان کشمیری خواتین کے لئے مستعمل ہے جن کے شوہر وادی میں جاری شورش کے دوران خاص طور پر فوجی حراست میں غائب ہوئے ہیں۔ فلم کو آفیشل ٹرائیل کے لئے سال 2017 کے ماہ مئی میں ریلیز کیا گیا تھا۔
فلم کے کردار اردو اور تھوڑی بہت کشمیر زبان میں بات کرتے ہیں۔ کشمیر میں تھیٹر ناپید ہونے کے پیش نظر ہالف وڈڈو فلم کو شیر کشمیر انٹرنیشنل کانفرنس سینٹر میں دکھایا گیا۔
ہالف وڈڈو فلم کے پیش کار دانش رینزو کے مطابق اس فلم کو سیئٹل انٹرنیشنل فلم فیسٹول کے علاوہ امریکہ کے کئی فلم فیسٹول میں بھی دکھایا گیا ہے اور لاس انجیلس چیپٹر میں بھی فلم کی نمائش کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ سال گزشتہ فلم کو دادا صاحب فلم فیسٹول ایوارڈ سے بھی نوازا گیا اور اس کو فلم سنسر بورڈ نے بھی کلیر کیا ہے۔
رینزو نے کہا کہ ہالف وڈڈو کو سال گزشتہ کے اوائل میں ہی ایمزون پرائم ویڈیو پر ریلیز کیا گیا ہے اور اب ماہ جنوری کی چھ تاریخ کو ملک کے کئی شہروں کے سینما گھروں میں ریلیز کیا جائے گا۔
دانش رینزو نے کہا کہ ملک کے کئی شہروں بشمول جموں کشمیر، دلی، مہاراشٹر، پنجاب، اترپردیش وغیرہ میں لوگ ہالف وڈڈو کے دیکھنے کے مشتاق بھی ہیں اور بے تاب بھی ہیں۔
انہوں نے کہا: ''ملک کے کئی شہروں جن میں جموں کشمیر، دلی، مہاراشٹر، پنجاب، اترپردیش وغیرہ شامل ہیں، میں لوگ اس فلم کو دیکھنے کے مشتاق بھی ہیں اور بے تاب بھی ہیں جس کے لئے پیشگی بکنگ کی جارہی ہیں'۔
رینزو نے کہا کہ فلم کو جموں میں کے سی تھیٹر میں 6 سے 9 جنوری تک دکھایا جائے گا۔
انہوں نے ان تمام لوگوں، جو انسانیت، محبت اور امن میں یقین رکھتے ہیں، کو یہ فلم دیکھنے کی صلاح دیتے ہوئے کہا کہ یہ فلم کلی طور پر کشمیر خاص طور پر ان حساس علاقوں میں تیار کی گئی ہے جن میں گزشتہ 30 برسوں کے دوران کوئی بھی فلم تیار نہیں کی گئی۔
دانش رینزو نے کہا کہ کشمیر کے سینما گھروں جیسے براڈ وے، نیلم، شیراز، ریگل، پلیڈم، فردوس، ناز، صمد، ٹالکی سوپور اور شاہ سنیما کے ساتھ تھیٹر کھولنے کے لئے رابطہ کیا جارہا ہے تاکہ کشمیر میں بھی ماہ فروری میں یہ فلم دکھائی جاسکے۔
دانش رینزو نے محکمہ سیاحت اور متعلقہ محکموں سے وادی میں سینما گھروں کی بحالی کو یقینی بنانے کے لئے موثر اور فوری اقدام کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وادی کے سینما گھر فلم دکھانے کے علاوہ کوئی دوسری تجارتی سرگرمی نہیں کرسکتے ہیں جس سے وہ گزشتہ تیس برسوں سے محروم ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ وادی میں مسلح شورش کے آغاز کے بعد نوے کی دہائی سے تمام سینما گھر مقفل ہیں۔