سرینگر (جموں و کشمیر) :جموں کشمیر کی گرمائی دارالحکومت سرینگر میں موسم کے بدلتے مزاج اور گرمیوں کے دوران ندی نالوں، جھیلوں اور دریاؤں میں نہانے کا عام چلن ہے تاہم اب یہاں کے بچے اور نوجوان تیراکی کی جانب راغب ہو رہے ہیں۔ والدین بھی بچوں میں تیراکی کے بڑھتے رجحان کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔
آبی ذخائر سے مالا مال ہونے اور باقاعدہ سویمنگ پول نہ ہونے کے پیش نظر چند مقامی باشندوں نے کشمیر کے نوجوانوں، بچوں کو باضابطہ طور تیراکی سکھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔ اور اس کے لئے انہوں نے ’’سویمر اینڈ سروائول‘‘ نام سے ایک سوسائٹی کی تشکیل دی ہے جس میں بچوں، نوجوانوں کو تیراکی تقریباً مفت سکھائی جاتی ہے۔ ٹرینرز کے مطابق نہ صرف تیراکی بلکہ طلبہ کو سیکھنے کے بعد مختلف مقابلوں میں شرکت کے لیے بھی پلیٹ فارم مہیا کیا جاتا ہے جبکہ تیراکی کے ساتھ ساتھ ہنگامی صورتحال کے دوران بچاؤ کارروائی کے لئے بھی تیار کیا جاتا ہے۔
مخصوص جغرافیائی صورتحال کے پیش نظر وادی کشمیر میں اکثر و بیشتر سیلاب کے خدشہ لاحق رہتا ہے۔ سنہ 2014 کے تباہ کن سیلاب نے نہ صرف رہائشی ڈھانچوں اور دیگر عمارتوں کو نقصان پہنچایا بلکہ لوگوں کی زندگی بھر کی کمائی بھی اپنے ساتھ لے گیا۔ اس سیلاب کے دوران جہاں ایک طرف مالی نقصان ہو رہا تھا وہیں چند عام شہری ایسے بھی تھے جو اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال کر لوگوں کی جانیں بچانے میں لگے ہوئے تھے۔ 2014کے سیلاب کے بعد لوگوں کو ایسی آفات سے نپٹنے کے لیے چند تجاویز پیش کی گئیں جن میں سویمنگ یعنی تیراکی سیکھنے پر زور دیا گیا۔ جس کے بعد سرینگر کے چند تیراکوں نے نے ’’سویمر اینڈ سروائیول‘‘ نام سے ایک سوسائٹی نگین جھیل میں قائم کی۔ تب سے اج تک، ٹرینرز کے مطابق، یہ سوسائٹی 2500 سے زائد سویمرز کو نہ صرف تیراکی بلکہ بچاؤ کاروائی کی تربیت دے چکی ہیں۔