سرینگر:مفتی اعظم مفتی ناصر السلام نے اس اپنے بیان کو نشر کرنے پر سخت اعتراض اور برہمی کا اظہار کیا جو کہ گزشتہ کل ایک ٹیلی ویژن چینل پر ٹیلی کاسٹ کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ مذکورہ چینل کی ایک خاتون نمائندہ رپورٹر نے مجھے سے سوال کہ موہن بھاگوت کی جانب سے یہ بیان آیا ہے کہ ہندوستانی مسلمانوں کو تحفظ کی ضمانت فراہم کی گئی اس حوالے آپ کا ردعمل کیا ہے
اس تناظر میں میں نے کہا کہ ایسے بیان سے ملک میں قدورتیں ختم ہوگی، اخوت اور بھائی چارے کو فروغ حاصل ہوگا لیکن ستم ظریفی ہے کہ جب آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کا پورا اور اصل بیان میرے سامنے یا تو میں حیران رہ گیا جوکہ کہ رپورٹر کے پوچھے گئے سوال کے بالکل برعکس تھا اور موہن بھاگت کے اصل بیان سے میرا ردعمل کوئی میل نہیں کھاتا۔
ناصر السلام نے مزید کہا کہ اپنے حقیر مقاصد کی خاطر مذکورہ خاتون رپورٹر نے حقیقیت سے بعید روشنی میں مجھ سے جس سوال کے تناظر میں موقف جاننا چاہا وہ موہن بھاگت کے بیان کی عکاسی نہیں کرتا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ مزکورہ خاتوں رپورٹر سے یہ استدعا کی گئی کہ اس بیان کو نشر نہ کیا جائے لیکن یقین دہانی کے باوجود بھی اس کو ٹیلی کاسٹ کیا گیا جس وجہ سے میری عزت کو خراب کرنے کی مزموم کوشش کی گئی۔ جبکہ رپورٹر نےحقیقت سے بعید ردعمل چلا کر اپنی غیر زمہ داری کا ثبوت پیش کیا اور پیشہ وارانہ بددیانتی کی بدترین مثال پیش کی۔
مزید پڑھیں:Mohan Bhagwat Comments on Muslims مسلمانوں کو احساس برتری کو ترک کرنا ہوگا، بھاگوت
ناصر الاسلام نے مزید کہا کہ آر ایس ایس کے سربراہ موہمن بھاگت کا جوبیان آیا وہ اس کا اپنا بیان ہے اور میں نے ہندوستان کی دوسری بڑی اقلیت کے تحفظ کے حد تک سراہانا کی ہے جو بیاں کسی کا بھی ہوسکتا ہے موہن بھاگت کے باقی ماندہ بیان کے حصے سے میرے کوئی تعلق نہیں ہے۔