اردو

urdu

ETV Bharat / state

Graduate Potter from Jammu and Kashmir جموں و کشمیر کے گریجویٹ کمہار محمد عمر

سرینگر کے محمد عمر نے بی کام کی ڈگری حاصل کی ہے لیکن ملازمت تلاش کرنے کے بجائے انہوں نے اپنے آباء و اجداد کے پیشے یعنی مٹی کے برتن بنانے کا فیصلہ کیا اور آج ان کے کام کی گونج وادی بھر میں ہے۔ Potter Work Enthusiastically to Revive Pottery Industry

Graduate Potter from Jammu and Kashmir
جموں و کشمیر کے گریجویٹ کمہار

By

Published : Oct 19, 2022, 2:49 PM IST

Updated : Oct 19, 2022, 7:45 PM IST

سرینگر:جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے رہنے والے محمد عمر ان دنوں سرینگر کے نشاط علاقے میں واقع مٹی کے برتن بنانے والی اپنی دکان میں دیوالی کے پیش نظر دیا (لیمپ) بنانے میں مصروف ہیں۔ وہ 24 اکتوبر کو منائی جانے والی دیوالی کے تہوار سے قبل مٹی کے دیئے(لیمپ) کا آرڈر پورا کر رہے ہیں۔ عمر نے بی کام کی ڈگری حاصل کی ہے لیکن انہوں نے آبائی پیشے کو ملازمت پر ترجیح دی۔ 27 برس کے محمد عمر گزشتہ برس اس وقت سرخیوں میں آئے تھے جب انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے ہاتھ سے بنائے جانے والے مٹی کے برتن امریکہ اور چین کی مشین سے بنائے جانے والے برتنوں سے زیادہ بہتر اور صحت کے لیے مفید ہیں۔ Jammu and Kashmir Pottery Industry

جموں و کشمیر کے گریجویٹ کمہار

ای ٹی وی بھارت کےساتھ بات کرتے ہوئے محمد عمر نے کہا کہ 'دیوالی کا تہوار قریب آرہا ہے اس لیے مٹی کے دیئے کی مانگ میں اضافہ ہوجاتا ہے، وہ اسی مانگ کو پورا کرنے کے لیے محنت کر رہے ہیں، انہیں ایک بڑی اور مشہور فرم سے آرڈر ملا ہے۔ محمد عمر وادی میں مٹی کے برتن بنانے کی صنعت قائم کرنے کے لئے محنت کر رہے ہیں، ان کا خواب ہے کہ وہ اس پیشے کو دوبارہ سے جدید تقاضوں کے ساتھ ہم آہنگ کریں۔ انہوں نے کہا کہ 'میں چاہتا ہوں کہ لوگ اُسی طرح مٹی کے برتن دوبارہ خریدنا شروع کریں جس طرح وہ پہلے خریدتے اور استعمال کرتے تھے۔ Graduate Potter Mohammed Umar

محمد عمر نے مزید کہا کہ 'جو لوگ اس پیشے سے وابستہ تھے انہوں نے مالی مسائل کی وجہ سے اس کو خیر باد کہہ دیا ہے نیز مٹی کے برتن بنانے والے کاریگر تقریباً ختم ہوچکے ہیں کیونکہ اب اس پیشے سے روزی روٹی کا تقاضہ پورا ہونا محال ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمہار کے پہیے سے ایک دن میں ایک ہزار مٹی کے لیمپ تیار کئے جا سکتے ہیں۔ لیکن یہ تب ہی ممکن ہے جب صبح سے شام تک کام کیا جائے۔ محمد عمر نے کہا کہ 'میرے یونٹ میں فی لیمپ کی قیمت دو سے پانچ روپے ہے جبکہ اس کو مارکیٹ میں دس روپے کے حساب سے فروخت ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک محنت طلب اور صبر آزما کام ہے۔ واضح رہے کہ محمد عمر نے بی کام کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد سرکاری نوکری کے انتظار میں بیٹھنے کے بجائے اپنے آباء و اجداد کے اسی پیشے کو اختیار کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ 'میں یہ کام گزشتہ تین برسوں سے کر رہا ہوں۔

محمد عمر ان دنوں اپنے پہیے پر کشمیر کا قدیم ترین موسیقی آلہ 'تمبکناری' بنانے میں بھی مصروف ہیں۔ شادیوں کا سیزن ہونے کے باعث انہیں 'تمبکناری' بنانے کے بھی بڑے آرڈر مل رہے ہیں۔ یہ مٹی سے بنایا جانے والا ایک کشمیری موسیقی آلہ ہے جس کو یہاں شادی بیاہ وغیرہ تقریبات کے دوران گانا گاتے وقت بجایا جاتا ہے۔ عمر نے کہا کہ مجھے ایک سو تمکبناری بنانے کا آرڈر ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے یونٹ میں فی تمبکناری کی قیمت ایک سو روپیہ ہے جبکہ اس کو مارکیٹ میں تین سے پانچ سو روپے میں فروخت کیا جاتا ہے۔

Last Updated : Oct 19, 2022, 7:45 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details