سرینگر:جموں کشمیر انتظامیہ نے گن لائسنس اجرا کرنے پر پابندی ختم کردی ہے اور اس کے متعلق آج ایک حکمنامہ جاری کرتے ہوئے ضلع مجسٹریٹز کو مختلف ہدایات دئے ہیں کہ گن لائسنس اجرا کرنے سے قبل درخواست کنندگان کی مکمل تحقیقات کی جائے۔
محکمہ داخلہ کے فائنانشل سیکرٹری راج کمار گوئل نے آج ایک حکمنامہ جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ سنہ 2018 میں گن لائسنس پر پابندی کرنے کے متعلق حکمنامہ خارج کیا جارہا ہے اور اب ضلع مجسٹریٹز کچھ شرائط کے بعد درخواست کنندگان کو گن لائسنس اجرا کر سکتے ہیں۔
محکمہ داخلہ نے کہا ہے کہ ضلع مجسٹریٹ اسی درخواست کنندگان کو گن لائسنس اجرا کرے جو متعلقہ ضلع کا رہائشی ہو اور رہائش ثابت کرنے کے لئے درخواست کنندگان دستاویز پیش کرے۔اس میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس کی سی آئی ڈی ونگ درخواست کنندگان کے متعلق جانکاری دے کہ کیا وہ لائسنس کی لیے اہل ہے۔
govt-lifts-ban-on-gun-license-in-jk حکمانے نے مطابق مقامی سی آئی ڈی ونگ کی رپورٹ کو سی آئی ڈی کے سپیشل ڈی جی کی زیر صدارت کمیٹی بنائی جائے گی جو درخواست کنندگان کی متعلق ضلع مجسٹریٹز کو رپورٹ پیش کرے گی۔حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ ضلع مجسٹریٹز یہ اختیارات کسی دیگر افسران کو نہ دے اور اپنے ہی دائرہ اختیار میں لائسنس اجرا کرنے کا عمل رکھے۔یاد رہے کہ جموں وکشمیر میں اسلحہ لائسنس گھوٹالہ سامنے آنے کے بعد انتظامیہ نے اس عمل پر پابندی عائد کی تھی۔اس گھوٹالے کی تحقیقات سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کر رہی ہے جس میں متعدد ڈپٹی کمشنرز سے یکم جنوری 2012 سے 31 دسمبر 2016 تک لائسنس کے اجرائی کے متعلق معلومات طلب کی ہیں۔ ان اضلاع میں جموں، ادھمپور، کٹھوعہ، ریاسی، رامبن، کپواڑہ، پلوامہ اور سرینگر شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:J&K Fake Gun Lisence Scam: اسلحہ لائسنس گھوٹالہ، ای ڈی کی جانب سے چھاپے، دو گَن ڈیلرز گرفتار
جموں و کشمیر میں اسلحہ لائسنس گھوٹالہ کا پردہ فاش سنہ 2017 میں ہوا تھا اور اس معاملے کی تحقیقات سی بی آئی کی چندی گڑھ برانچ کے حوالے کر دیا گیا تھا۔
راجستھان پولیس نے سنہ 2017-18 میں اسلحہ لائسنس ریکٹ سے متعلق مقدمات درج کیے۔ بعد ازاں پتا چلا کہ جموں و کشمیر کے متعدد اضلاع میں ضلع مجسٹریٹز کے ذریعہ بندوق کے ہزاروں لائسنس رشوت کے عوض اجرا کیے گئے ہیں۔راجستھان اے ٹی ایس کے مطابق جموں خطے کے ڈوڈہ، رامبن اور ادھمپور میں 1،43،013 لائسنس میں سے 1،32،321 لائسنس جموں و کشمیر سے باہر رہنے والوں کو جاری کیے گئے ہیں۔
جموں و کشمیر کے لیے یہ تعداد 4،29،301 ہے جس میں سے صرف 10 فیصد جموں و کشمیر کے رہائشیوں کو جاری کیے گئے تھے۔اس گھٹالے کی سی بی آئی جانچ کر رہی ہے جس نے کئی آئے اے ایس افسران بشمول شاہد چودھری، بصیر خان، کمار راجیو رنجن، اطرت حسین رفقی کی پوچھ تاچھ کی ہے اور ان کے گھروں پر چھاپے ڈالے گئے۔