جموں و کشمیر انتظامیہ نے کورونا مخالف لاک ڈاؤن مرحلہ چار کے لیے نئی گائیڈلائنز جاری کی ہیں۔ اس سلسلہ میں عمومی انتظامی محکمہ کی طرف سے تفصیلی حکمنامہ جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق نئے رہنما خطوط 20 مئی 2020 سے تا حکم ثانی نافذ العمل رہیں گے۔
حکمنامہ کے تحت اورینج اور گرین زون میں کچھ سرگرمیوں کی اجازت دی گئی ہے۔ فضائی سروس، ٹرین نقل و حمل پر بدستور پابندی رہے گی۔
بین الریاستی، بین ضلع اور اندرونِ ضلع بھی پبلک ٹرانسپورٹ کے لئے بسوں اور نجی گاڑیوں کی نقل وحمل بند رہے گی، اس میں وہ مستثنیٰ ہوں گے جنہیں آرڈر کے تحت اجازت دی جائے گی۔
اسکول، کالج، یونیورسٹیاں، تعلیمی و تربیتی کوچنگ سینٹرز، آنگن واڑی سینٹرز بدستور بند رہیں گے۔ البتہ آن لائن / فاصلاتی تعلیم کی اجازت دی جائے گی۔
انتظامی مقاصد کے لیے دفاتر اپنا کام جاری رکھیں گے۔ ہوٹل ریستوران اور ہوسپٹلٹی خدمات بھی بند ہی رہیں گی۔
سینما ہال، شاپنگ مالز، پارکنگ ، سیاسی، سماجی اور مذہبی تقریبات پر روک رہے گی۔
غیر ضروری سرگرمیوں پر شام 7 بجے سے صبح سات بجے کوئی نقل وحمل نہیں ہوگی جس کے لئے متعلقہ ضلع مجسٹریٹ دفعہ 144 کے تحت ضروری امتناعی احکامات صادر کریں گے۔ 65 سال سے زائد عمر کے افراد، حاملہ خواتین اور دس برس سے کم عمر کے بچوں کو گھروں پر ہی رہنے کو کہا گیا ہے، وہ صرف طبی ضرورت کے لئے ہی نکلیں۔
کنٹینمنٹ اور ریڈزون میں کوئی رعایت نہیں اور وہاں پر بیشتر سرگرمیاں ٹھپ رہیں گیں۔حکومت جموں کشمیر نے ریڈ،اورینج ، گرین زمروں کے تحت آنے والے اضلاع کی تازہ فہرست جاری کی ۔ واضح رہے کہ 4.0 لاک ڈاؤن 20 مئی سے لاگو کیا جا رہا ہے ۔
اس ضمن میں محکمہ ڈیساسٹر مینجمنٹ ریلیف ری ہیبلی ٹیشن اینڈ ری کنسٹریکشن سٹیٹ ایگزیکٹو کمیٹی جس کی سربراہی چیف سیکرٹری کر رہے ہیں ، نے ایک حکمنامہ جاری کیا ہے ۔
حکمنامے کے تحت کشمیر صوبے کے تمام اضلاع بغیر گاندر بل اور بانڈی پور کے ریڈزون قرار دیا ہے جبکہ جموں صوبے کے کٹھوعہ ، سانبہ اور رام بن اضلاع ریڈزون زمرہ میں ہیں ۔
اسی طرح بانڈی پورo ، گاندر بل ، ریاسی ، اودھمپور اور جموں اضلاع کو اورینج اور ڈوڈہ ، کشتواڑ ، پونچھ اور راجوری اضلاع کو گرین زمرے میں رکھا گیا ہے۔
ضروری پاس کے بعد سرگرمیوں کی اجازت
نجی اسپتال، کلینک اور نرسنگ ہوم بشمول او پی ڈی سروس بحالی، ای کامرس، کوریئر سروس، سبھی زرعی، باغبانی، مویشی پالن اور اِس سے جڑی سرگرمیاں،بس اڈہ، ریلوے اسٹیشن اور ائر پورٹ پر کنٹین اور کھانے پینے کے اسٹال (ریڈ اضلاع میں پاسز کے ساتھ)۔تمام ریستوران، بشمول ہوٹل اپنے کچن چلاسکتے ہیں صرف ہوم ڈیلوری کے لئے۔بینک، مالیاتی خدمات، شراب کی دکانیں، حجام کی دکانیں، سلون، پارلر،ز ماسوائے میونسپل کارپوریشن حدود ریڈاور اورینج زون میں ،پلمبر، ٹیکنیشن، الیکٹریشن خدمات،شادی بیاہ کی تقریبات، زیادہ سے زیادہ 50افراد شرکت کر سکتے ہیں جبکہ ریڈ زون اضلاع میں اس کے لئے اجازت لینا لازمی ہے۔ سماجی دوری قائم کر کے 20افراد نماز ِ جنازہ /آخری رسومات کی ادائیگی میں شرکت کر سکتے ہیں۔
اورینج زون میں بغیر اجازت سرگرمیاں
اورینج زون اضلاع میں میونسپل کارپوریشن والے علاقوں میں تمام دوکانیں صبح نو بجے سے شام پانچ بجے تک کھلی رہیں گی۔ بازاروں سڑکوں ، مارکیٹ کمپلیکس اور گلیوں میں پارکنگ کی اجازت نہیں ہو گی۔ بازاروں میں سماجی دوری کو برقرار رکھنے اور دیگر ہدایات پر ضلع انتظامیہ مکمل پابندی کروائے گی۔
تمام غیر سرکاری ادارے 50فیصد اسٹاف کے ساتھ کام کریں گے، کھیل کود سرگرمیاں اور اسٹیڈیم کھلیں گے تاہم شائقین کی اجازت نہیں ہو گی۔ بین ضلعی آمد و رفت میں چار پہیہ گاڑی میں ڈرائیور کے علاوہ 2سواریوں کی اجازت ہو گی، موٹر سائیکل پر دوسری سواری کی اجازت نہیں ہو گی۔ دو سواریوں کے ساتھ آٹو رکھشا ہو چلنے کی اجازت ہو گی۔ اندرونِ ضلع زیادہ سے زیادہ دو سواریوں کے ساتھ آٹو رکھشا بھی چلیں گے۔
گرین زون
گرین زون اضلاع میں اورینج زون والی تمام خدمات پاسز کے بغیر کھلیں گی، اس کے علاوہ نجی اداروں اور سرکاری ادارے سو فیصدی عملے کے ساتھ کام کریں گے، بازاروں میں تمام دوکانیں ، باربر شاپس، سیلون پارلرس ، اور دیگر اسٹورس ایس او پیز کے کھولے جائیں گے۔
مرکزی زیر انتظام علاقے جموں و کشمیر میں تمام مسافر طیارے کام نہیں کریں گے، ائر ایمبولینس، میڈیکل سروسز اور سیکیورٹی خدمات کی پروزیں کام کریں گی، وزارت داخلہ کی اجازت والی ٹرینوں کے علاوہ تمام مسافر ٹرینیں بند رہیں گی۔
تمام سکول ، کالجز، یونیورسٹیز اور دیگر تعلیمی و تربیتی ادارے بند رہیں گے، آن لائین اور فاصلاتی نظام تعلیم برقرار رہے گا، ہوٹل، ریسٹورینٹ، سنیما ہال، شاپنگ مال، سوئمنگ پول، تفریحی پارکس، تھیٹر، بارس ، آڈیٹوریم ، اسمبلی ہال مسلسل بند رہیں گے، تمام مذہبی عبدت گاہیں عوام کیلئے بند رہیں گی۔
شام سات بجے سے صبح سات بجے دفعی ایک سو جوالیس نافذ رہے گا، ضروری خدمات کی آمد و رفت جارہی رہے گی، 65سال سے زائد عمر کے افراد، بچوں اور حاملہ خواتین کو باہر جانے کی اجازت نہیں ہو گی، صرف میڈیکل ایمرجنسی کی صورت میں ہی اجازت دی جائے گی۔
ریڈ اضلاع
ضروری سامان مثلاً کریانہ، پھل، سبزیاں اور بیکریں کی دکاوں کو اجازت ہوگی، نجی دفاتر 33فیصد عملہ کے ساتھ کام کریں گے جس کے لئے عملہ کو پاس درکارہوں گے۔ شائقین کے بغیر بھی سپورٹس کمپلیکس کو کھولنے اور استعمال کی اجازت نہیں ہوگی۔ قصبہ جات میں میونسپل حدود میں حجام اور پارلر کی دکانیں کھولنے کی اجازت نہیں ہوگیں۔
صنعتی وخدمات سرگرمیاں
تمام صنعتی علاقوں میں صنعتی سرگرمیاں بحال ہوں گیں، گرین اضلاع میں 100فیصد افرادی قوت کے ساتھ سرگرمیاں بحال ہوں گیں جبکہ اورینج اور ریڈ اضلاع میں 50فیصد افرادی قوت کے ساتھ صنعتی سرگرمیاں بحال۔میونسپل حدود کے باہر سبھی دیہاٹ میں 100فیصد ورکروں کے ساتھ صنعتی سرگرمیاں بحال ہوں گیں۔ ریڈ اور اورینج اضلاع کے قصبہ جات میں 50فیصد افرادی قوت کے ساتھ سرگرمیاں شروع ہوں گیں۔ تمام ورکشاپ، سروس سینٹرز اور ہوم ورکشام پانچ افراد سے زیادہ کے ساتھ کام نہیں کریں گیں۔
تعمیراتی سرگرمیاں
میونسپل حدود میں تعمیراتی پروجیکٹوںکی جگہ ہی مزدوروں اور تعمیراتی ورکروں کو رہنا ہوگا۔ متعلقہ ٹھیکیدار کو ایگزیکٹیو انجینئر کے ساتھ تال میل سے ورکروں کے قیام کے لئے معقول انتظامات کرنے ہوں گے۔ بڑے پیمانے پر ورکروں اور مزدوروں کی نقل وحمل کی اجازت نہیں دینی ہوگی۔
نجی پروجیکٹ
گرین اوراورینج اضلاع میں بغیر اجازت نجی تعمیراتی سرگرمیوں کی اجازت ہوگی ، البتہ میونسپل حدود، بلدیات اور میونسپل کارپوریشن میں نہیں۔ ریڈزون میں منریگا سرگرمیوں کی اجازت ڈپٹی کمشنر دیں گے۔