لیفٹیننٹ گورنر کے مشیر بصیر احمد خان نے کہا ہے کہ انتظامیہ انٹر نیشنل بارڈر کے ساتھ ساتھ بارڈر ٹورزم کو فروغ دینے کے لیے محکمہ سیاحت کے ساتھ تال میل بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
بصیر احمد خان نے افسران کو ہدایت دی کہ وہ انٹرنیشنل بارڈر کے ساتھ آنے والے مخصوص مقامات کی نشاندہی کریں تاکہ انہیں سرحدی سیاحت کے دائرہ کار میں لایا جا سکے۔
ایل جی کے ایڈوائزر نے محکمہ سیاحت کے افسران اور بارڈر سیکیورٹی فورس کے افسران کے ساتھ ایک میٹنگ منعقد کی جس دوران انہوں نے کہا کہ بارڈر ٹورزم کو فروغ دینے کی ضرورت ہے اور اس دوران انہوں نے افسران پر زور دیا کہ وہ سوچیت گڑھ، سانبہ اور دیگر مقامات پر سرحدی سیاحت کے فروغ کے لیے مخصوص مقامات کی نشاندہی کریں۔
میٹنگ میں کمشنر سیکریٹری سیاحت، سرمد حفیظ، بی ایس ایف کے انسپکٹر جنرل این ایس جموال، ڈی آئی جی بی ایس ایف ایس ایس سیکون، کمانڈنٹ بی ایس ایف اجے سوریانیش، محکمہ سیاحت کے ڈائریکٹر (جموں) راج کمار کٹوچ اور دیگر افسران موجود تھے۔
اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے مشیر نے محکمہ سیاحت کو ہدایت کی کہ وہ سرحدی سیاحت کی ترقی کے لیے کوشاں ہیں۔ بصیر خان نے افسران کو ہدایت دی کہ وہ سوچیت گڑھ، بابا چمالیہ اور دیگر علاقوں کو سیاحتی دائرے میں لانے اور ان علاقوں میں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز سے معلومات حاصل کرنے کے بعد منصوبوں کی ایک تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ کو مقررہ مدت میں تیار کریں۔
ایڈوائز نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ جموں خطے میں سیاحوں کی زبردست صلاحیت موجود ہے کیونکہ متعدد علاقوں میں ایسے خوبصورت مقامات ہیں جنہیں فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
بصیر خان نے کہا کہ سوچت گڑھ جو ایک بارڈر علاقہ ہے ایک سیاحت کا مرکز بننا چاہئے اور دیگر مقامات کے لیے ماڈل بننا چاہئے۔ بابلی چملیال اور گھرانا ویٹ لینڈ سمیت دیگر تاریخی اور ثقافتی اہم مقامات کو سیاحتی دائرے میں شامل کیا جائے گا تاکہ اس کا مقصد سرحدی علاقوں میں رہنے والوں کو روزگار کے مواقع پیدا ہونے کے علاوہ یہاں کی معیشت کو بھی فروغ مل سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آر ایس پورہ میں گہرانا ویٹ لینڈ کو بارڈ کیچنگ کے طور پر تیار کیا جائے گا جہاں ہر برس موسم سرما کے دوران ہزاروں مہاجر پرندے آتے ہیں۔
بصیر خان نے بتایا کہ ان مقامات پر لائٹنگ سسٹم فوارے، ٹوائلٹ پوائنٹس، ریستوراں، واٹر باڈیز، پارکنگ احاطوں کے علاوہ دیگر سہولیات فراہم کی جائیں گی۔