علی محمد ساگر نے ان باتوں کا اظہار پیر کے روز پارٹی ہیڈ کوارٹر پر سرینگر، بڈگام، اننت ناگ، گاندربل، پلوامہ، شوپیان اور کولگام سے آئے پارٹی عہدیداروں، کارکنوں اور عوامی وفود کے ساتھ تبادلہ خیالات کرتے ہوئے کیا۔
عوامی وفود نے اپنے اپنے علاقوں کے مسائل و مشکلات بیان کئے اور کہا کہ لوگ اس وقت گوناگوں مسائل اور مشکلات سے دور ہیں، بجلی اور پانی کی سپلائی ہر گزرتے دن کے ساتھ بدتر ہوتی جا رہی ہے، تعمیر و ترقی کا کہیں نام و نشان نہیں، مہنگائی اور دیگر عوامی مسائل عروج پر ہیں، اعلیٰ حکام کے نوٹس میں لانے کے باوجود بھی مسائل و مشکلات کا حل نہیں ہو رہا ہے۔
وفد نے بتایا کہ کئی علاقوں میں گذشتہ 10 رو زسے بجلی نایاب ہے بیشتر آبادیوں کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ بہت سارے علاقوں میں ٹرانسفارمر بے کار ہوگئے ہیں لیکن حکام کی طرف سے ان ٹرانسفارمروں کی مرمت یا انہیں تبدیل کرنے کی زحمت گوارا نہیں کیا جارہا ہے اور آبادیوں کو گھپ اندھیروں میں رہنے کے لئے مجبور کیا جا رہا ہے۔
سابق اراضی قوانین عوام دشمن: جموں و کشمیر انتظامیہ
علی محمد ساگر نے اس موقعے پر کہا کہ 'جموں وکشمیر میں اس وقت براہ راست مرکز کی حکمرانی ہے اور یہاں کے لوگوں کو افسر شاہی کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا، نئی دلی سے لیکر سری نگر سے تک حکمران اسی کوشش میں ہیں کہ کس طرح سے جموں و کشمیر کے عوام کو بے اختیار کیا جائے اور تمام سرکاری مشینری اسی عمل میں لگا دی گئی ہے، آئے روز نت نئے فیصلے لیکر جموں و کشمیر کو اندھیروں کی طرف دھکیلا جا رہا ہے جبکہ دوسری جانب ذرائع ابلاغ میں لوگوں کو سبز باغ دکھائے جارہے ہیں'۔