انہوں نے الزام لگایا کہ ملک میں اس وقت دبائو کی سیاست عروج پر ہے۔
غلام احمد میر نے ہفتہ کے روز یہاں مودی حکومت کے خلاف نکالے جانے والے احتجاجی مارچ کے حاشیہ پر نامہ نگاروں کو بتایا: 'یہ سبھی اقدامات غیر جمہوری ہیں۔ پی ایس اے کوئی مذاق نہیں ہے۔ ریاست میں پی ایس اے چار دہائیوں سے لاگو ہے۔ اس قانون کو سیاسی انتقام گیری کے لئے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے'۔
ان کا مزید کہنا تھا: 'یہ پی ایس اے آج ان سابق وزرائے اعلیٰ پر لگایا گیا ہے جنہوں نے بی جے پی کے ساتھ کام کیا ہے۔ عمر عبداللہ صاحب بھاجپا حکومت میں وزیر خارجہ تھے۔ محبوبہ جی اور مودی جی کل تک ایک ہی پلیٹ میں کھاتے تھے۔ ملک میں اس وقت دبائو کی سیاسی چل رہی ہے یا تو ہماری جے جے کار کرو یا جیلوں کے اندر بند رہو'۔
قابل ذکر ہے کہ سابق آئی اے ایس افسر اور جموں وکشمیر پیپلز موومنٹ (جے کے پی ایم) کے چیئرمین ڈاکٹر شاہ فیصل پر بھی پی ایس اے عائد کیا گیا ہے۔ شاہ فیصل وادی سے تعلق رکھنے والے آٹھویں سیاسی لیڈر ہیں جن پر پی ایس اے کا اطلاق کیا گیا ہے۔