سرینگر (جموں کشمیر) :امریکہ سے درآمد کیے جانے والے سیبوں پر 20 فیصد امپورٹ ڈیوٹی میں نرمی کے مرکزی حکومت کے فیصلے پر جموں کشمیر نیشنل کانفرنس (این سی) کے صدر اور جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبد اللہ نے کہا: ’’جب G20 کے دوران رعایتوں کا اعلان کیا گیا تھا تو یہ نہیں سوچا گیا کہ اس سے کیا اثرات مرتب ہوں گے۔ اس کا ہماری معیشت پر کیا اثر پڑے گا۔‘‘
ڈاکٹر فاروق عبد اللہ نے مرکزی سرکار کی شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا: ’’امپورٹ ڈیوٹی میں نرمی کے فیصلے سے نہ صرف جموں و کشمیر بلکہ اس سے ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ کے کسان بھی متاثر ہوں گے۔‘‘ فاروق عبداللہ کے مطابق جموں و کشمیر کی کثیر آبادی سیب کی کاشت یا اس کی تجارت سے منسلک ہے اور یہ (ہارٹیکلچر) یہاں کی معیشت کا ایک اہم حصہ ہے۔ فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ ’’امریکہ کو خوش کرنے کے لیے وہ (مرکزی سرکار) مقامی کاشتکاروں کو ختم کرنا چاہتی ہے۔‘‘