حیدر آباد: جموں و کشمیر کے آخری گورنر ستیہ پال ملک نے کہا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی نے فروری 2019 میں پلوامہ حملے کے اہم حقائق عوام سے چھپائے۔ اس حملے میں بھارتی نیم فوجی دستے سی آر پی ایف کے 40 جوان ہلاک ہوگئے تھے۔ صحافی کرن تھاپر کو دی وائر کے لیے دیے گئے ایک طویل انٹرویو میں ستیہ پال ملک نے اعتراف کیا کہ پلوامہ حملہ دراصل انٹلی جنس کی ناکامی کا نتیجہ تھا اور اگر اسوقت کے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے سی آر پی ایف اہلکاروں کو بذریعہ ہوائی جہاز کشمیر لانے کی اجازت دی ہوتی تو یہ سانحہ رونما نہیں ہوتا۔
ملک نے کہا کہ انہیں فوری طور پر احساس ہوگیا تھا کہ نریندر مودی اس حملے کو پاکستان پر الزام لگا کر اپنی حکومت اور بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کے لیے استعمال کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مودی نے انہیں کوربٹ پارک کے باہر، جہاں وہ شوٹنگ کررہے تھے، ایک ایس ٹی ڈی سے فون کیا اور جب میں نے انہیں بتایا کہ یہ ہماری ناکامی کی وجہ سے ہوا ہے تو انہوں نے مجھے خاموش رہنے کا مشورہ دیا۔ ملک کے مطابق قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال نے بھی انہیں بتایا کہ وہ پلوامہ کے بارے میں کوئی تبصرہ نہ کریں۔ ملک نے کہا کہ وزیر اعظم اور ڈوبھال کی طرف سے انہیں خاموش رہنے کی ہدایت سے انہیں فوراً احساس ہو گیا کہ اس کا مقصد پاکستان پر الزام لگا کر حکومت اور بی جے پی کو انتخابی فائدہ پہنچانا ہے۔
ستیہ پال ملک اگست 2018میں اسوقت جموں و کشمیر کے گورنر تعینات کیے گئے تھے جب اس ریاست پر صدر راج نافذ تھا۔ انکے پیش رو این این ووہرہ کواضافی مدت کار مکمل کرنے سے پہلے ہی چلتا کیا گیا تھا۔ ملک کے دور اقتدار میں ہی پلوامہ حملہ ہوا اور جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرکے اسے دو مرکزی زیر انتطام علاقوں میں تقسیم کیا گیا۔ ستیہ پال ملک نے کہا کہ وزیر اعظم جموں و کشمیر کے بارے میں ناواقف ہیں یا ان کی معلومات قلیل ہیں۔ ملک نے کہا کہ انہوں نے وزیر اعظم کو کہا تھا کہ کشمیر میں اصل مسئلہ جماعت (اسلامی) کا ہے لیکن انہوں نے اس کی جانب توجہ نہیں دی حالانکہ ملک کے بقول انہون نے وزیر اعظم کو جماعت سے متعلق 30 صفحات پر مشتمل رپورٹ بھی دی۔ انکے مطابق وزیر داخلہ امت شاہ نے بعد میں جماعت کے خلاف کارروائی کی۔ واضح رہے کہ جماعت اسلامی پر حکام نے پابندی عائد کی، اسکے اثاثے ضبط کیے گئے اور اسکی ساری لیڈرشپ گرفتار کی گئی۔
ملک نے کہا کہ پلوامہ واقعہ انٹیلی جنس کی سنگین ناکامی تھی، کیونکہ 300 کلو گرام آر ڈی ایکس دھماکہ خیز مواد لے جانے والی کار اس علاقے میں دس پندرہ روز سے بغیر کسی کے علم میں آئے دیہات میں گھوم پھر رہی تھی اور شاہرہ کے کنارے جو درجن بھر لنک روڈس تھیں ان پر کبھی سیکیورٹی تعینات نہیں کی گئی۔
ستیہ پال ملک نے یہ بھی تفصیل سے بتایا کہ انہوں نے محبوبہ مفتی کو نئی حکومت کیوں نہیں بنانے دی، حالانکہ انہوں نے 87 رکنی اسمبلی میں 56 کی اکثریت حاصل کرنے کا دعویٰ کیا تھا اور کیوں انہوں نے نومبر 2018 میں اسمبلی کو تحلیل کرنے کا انتخاب کیا۔ انہون نے کہا کہ محبوبہ مفتی کو حکومت بنانے کا طریقہ کار معلوم نہیں تھا ۔ وہ اکثریت کا دعویٰ کرنے والا خط کسی بھی نمائندے کے ذریعے جموں راج بھون بھیج سکتی تھیں لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ انکے پاس ایک دن کا وقت تھا، سرینگر سے جموں دن میں تین فلائٹس تھیں لیکن انہوں نے جموں آنے کو کوشش نہیں کی جسکے بعد انکے پاس اسمبلی کو تحلیل کرنے کے بغیر کوئی چارہ نہیں تھا۔ ملک تاہم اس بات کا معقول جواب نہیں دے سکے کہ آیا انہوں نے عجلت میں اسمبلی تحلیل کرنے کا فیصلہ کیوں لیا، حالانکہ وہ محبوبہ کو اکثریت کا دعویٰ پیش کرنے کے لیے دو تین دن کی مہلت بھی دے سکتے تھے۔