سرینگر:جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبد اللہ نے کہا کہ ’’مرکزی سرکار اور مقامی انتظامیہ دعوے کر رہی ہے کہ جموں کشمیر میں حالات بہتر ہوئے ہیں لیکن عسکریت پسندی اُن علاقوں میں دوبارہ شروع ہوئی ہے جہاں یہ ختم ہوئی تھی۔‘‘ عمر عبداللہ کا اشارہ راجوری اور پونچھ اضلاع کی طرف تھا جہاں گزشتہ ہفتوں کے دوران عسکریت پسندوں نے دس سے زائد فوجی اہلکاروں پر حملہ کرکے انکو ہلاک کیا ہے۔ ان علاقوں میں دراندازی کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
Omar Abdullah on Kashmir Situation جی ٹونٹی کشمیر کے ناسازگار حالات پر پردہ پوشی کی کوشش، عمر عبداللہ - عمر عبداللہ کشمیر میں جی ٹوینٹی سمٹ
عمر عبداللہ نے جموں و کشمیر انتظامیہ اور مرکزی سرکار کو تنقید کا نشانہ بناتےہوئے کہا کہ جی ٹونٹی سمٹ منعقد کرا کے کشمیر کے ناساگار حالات پر پردہ پوشی کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
عمر عبداللہ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی سرکار کشمیر میں جی ٹوینٹی سمٹ منعقد کرنے سے یہاں کے ناسازگار حالات پر پردہ پوشی کرنا چاہتی ہے لیکن یہاں کے حالات کا یہاں کے لوگوں کو ہی اندازہ اور احساس ہے۔ عمر عبداللہ نے مزید کہا کہ ’’ابتر صورتحال کہ تائید فوج کے کور کمانڈر نے بھی کی جب انہوں نے، حالیہ دنوں، اعتراف کیا کہ ناسازگار حالات کے پیش نظر وادی کشمیر میں فوج کا انخلا ممکن نہیں ہے۔‘‘ قابل غور ہے گزشتہ ہفتے کشمیر میں تعینات فوج کے 15 ویں کور کمانڈر اے ایس اجلا نے ایک نیوز ایجنسی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ کشمیر کے اندرونی علاقوں سے حالات کے پیش نظر فوج کا انخلاء نہیں ہو سکتا۔
جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کا انعقاد نہ کرنے پر عمر عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس مرکزی سرکار کے پاس انتخابات منعقد کرنے کے لئے بھیک نہیں مانگے گی۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن جموں کشمیر کے لوگوں کا حق ہے اور اگر مرکزی سرکار کو جموں کشمیر کے عوام کا حق چھین کر ہی تسلی ملتی ہے تو (انتخابات منعقد) نہ کریں۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے خود اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات نہ ہونے سے سیاسی خلاء پیدا ہوگیا ہے لیکن پھر کمیشن کو کس کا دباؤ ہے کہ وہ یہاں انتخابات منعقد نہیں کرا رہی۔