سرینگر:80کی دہائی سے قبل نمدہ سازی ایک منافع بخش گھریلو صنعت تصور کی جاتی ہے، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ صنعت دم توڑتی گئی اور اب اس دستکاری سے چند ہی نمدہ ساز اسے وابستہ ہیں،انہیں دستکاروں میں شامل ہیں فاروق احمد خان۔ Kashmiri Endangered Craft Namda Making
فاروق احمد نمدہ سازی کی صنعت کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کر کے اس میں نئی روح پھونک رہے ہیں۔فاروق احمد خان کشمیر کے ایسے پہلے دستکار ہیں جو کہ اپنی روایتی نمدہ سازی میں آسٹریلوی نو نو فیلٹینگ تیکنیک اپنا رہے ہیں۔Kashmiri Namda With Nuno Felting Technique
دراصل نونو فیلٹینگ تیکنیک ایسی تیکنیک ہے جس کے ذریعے ڈھیلے ریشے عام طور پر بھیڑ کے اون کو ریشمی کپڑے سے جوڑا جاتا یے۔ نونو فیلٹینگ تیکنیک کو آسڑیلیاں کے علاوہ ازبکستان،اسرائل اور دیگر ممالک میں بھی استعمال میں لایا جاتا ہے۔ Australia's Nuno Felting Technique
کشمیر کے روایتی نمدہ سازی میں اس فیلٹینگ تیکنیک کو بروئے کارلا کر فاروق اس وقت دلکش اور رنگ برنگے اسٹال،اسکارف اور مفرل تیار کرتے ہیں اور ان کے بنائے ہوئے ان مصنوعات کو نہ صرف بےحد پسند کیا جارہا ہے بلکہ ان کی بازار بھی کافی مانگ ہے۔Kashmiri Namda Craftsman Farooq Ahmad
ایک زمانے میں نمدے کشمیر کے ہر گھر کی زینت ہوا کرتے تھے لیکن اب ان کی جگہ قالینوں نے لے لی ہے۔ ایسے میں اب روایتی نمدہ سازی میں فاروق احمد کی یہ اختراعی عمل کارگر ثابت ہوسکتی ہے۔
فاروق احمد خان کہتے ہیں کہ روایتی نمدہ سازی کو اس طرح کی نئی تیکنیک سے ہم آہنگ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے، کیونکہ روایتی نمدہ صنعت سازی میں اب کوئی مستقبل نہیں ہے۔
فاروق احمد خان کا شمار نمدی سازی کے ماہر دستکاروں میں ہوتا ہے۔انہیں اپنے بہترین کارکردگی کے لیے اب تک کئی اعزازات سے بھی نوازا جا چکا ہے۔ وہیں اب یہ نو نو فیلٹینگ تیکنیک کو اپناتے ہوئے اون اور ریشم کے سنگم سے مختلف مصنوعات تیار کرکے اپنی کاریگری کے جوہر دکھارہے ہیں۔ فاروق نے اپنی ان مصنوعات کو لے کر کئی نمائشوں میں بھی شرکت کی ہے،جس میں لوگوں نے نی صرف ان کے کام کو سراہا بلکہ ان کے اسٹال، اسکارف اور جیکٹز بھی خوب بکے۔