بھارتی خبر رساں ایجنسی کے مطابق فاروق عبد اللہ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مزید تین ماہ اپنی رہائش گاہ میں نظر بند رہیں گے، جسے سب جیل قرار دیا گیا ہے۔
فاروق عبداللہ4 اگست سے ہی نظربند ہیں، جب مرکزی حکومت نے آرٹیکل 370 کے تحت جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت ختم کرنے کا اعلان کیا اور ریاست کو دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کردیا۔
نظر بندی کے دوران انتظامیہ کی جانب سے ان پر پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق کیا گیا۔
رواں ماہ کے اوائل میں ایک خط میں فاروق عبد اللہ نے مرکز کو اس بات پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا کہ انہیں پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔ کانگریس کے رکن پارلیمان ششی تھرور کے نام لکھے گئے خط کو تھرور نے اپنے ٹویٹر ہینڈل پر شیئر کیا تھا۔ فاروق عبداللہ نے اصل میں تھرور کو انکی طرف سے بھیجے گئے خط کا جواب دیا تھا۔اس خط میں انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے کافی مدت کے بعد ان تک نگرانی پر مامورمجسٹریٹ کے ذریعہ خط پہنچایا ہے۔انہوں نے لکھا تھا ’’ میں سب جیل میں ہوں۔یہ انتہائی افسوس ناک بات ہے کہ وقت پر ڈاک نہیں پہنچایا گیا۔ سینیئر رُکن پارلیمان اور کسی سیاسی رہنما کے ساتھ اس طرح کا سلوک کرنے کا یہ طریقہ نہیں ہے، ہم مجرم نہیں ہیں'۔