سرینگر: جموں وکشمیر میں تعمیر و ترقی اور امن و امان کے حکومتی دعوﺅں کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ حکومتی سطح پر جو تعمیر و ترقی اور امن و امان کے دعوے کیے جارہے ہیں وہ ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا تک ہی محدود ہیں، جبکہ زمینی سطح پر نہ صرف یہاں کی تعمیر و ترقی مکمل طور پر ٹھپ ہے بلکہ زندگی کا ہر ایک شعبہ بری طرح متاثر ہواہے ، جو بھی کام ہورہے ہیں وہ محض دکھاوے کیلئے ہورہے ہیں۔
ان باتوں کا اظہار انہوں نے ’فورم فار ہیومن رائٹس ‘ کی جانب سے کانسٹی ٹیوشن کلب، نئی دہلی میں جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب میں کئی سیاسی رہنماوں اور دیگر معززین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض گوپال اور سابق مصالحت کار برائے جموں وکشمیر رادھا کمار نے انجام دیئے۔
پانچ سال بغیر منتخب انتظامیہ کے موضوع سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ جموں وکشمیر میں 5سال سے الیکشن کیوں نہیں کئے جارہے ہیں؟ اس کی کیا وجہ ہے؟ اگر امن و امان ہے اور صورتحال بہتر ہے تو پھر الیکشن کے انعقاد میں دیری کیوں ہورہی ہے؟جمہوریت کی بیخ کنی کررہے آپ ہماری ریاست کو مضبوط کررہے ہیں یا پھر کمزور کررہے ہیں؟ہمارے ساتھ بھی وہی تعلق رکھئے، جیسے آپ باقی ریاستوں کیساتھ رکھتے ہیں۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ جہاں دیکھو حکومت جی 20 کے ڈھنڈورے پیٹ رہی ہے ، لیکن یہ لوگ زمینی حقائق کو تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ جی 20 کے مہمانوں کو سکیورٹی بنیادوں پر داچھی گام نیشنل پارک نہیں لے جاسکتے، جو محض 17کلومیٹر دور ہے۔لیکن باہری دنیا کو دکھانے کیلئے یہ ایسا تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ جیسے ان لوگوں نے کوئی تیر مار لیا ہوا۔تاہم جی 20 کا ایک فائدہ ضرور ہوا، جن جن راستوں سے مہمانوں کو آنا جانا تھا اُن سڑکوں کی کئی برسوں کے بعد مرمت ہوئی اور سڑکوں و دیواروں پر رنگ و روغن کیا گیا۔