سرینگر: نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے سرکاری ملازمین کے احتجاج پر حکومتی قدغن کو ملازمین کیساتھ ناانصافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ احتجاج کرنا ان کا بنیادی حق ہے اور جہاں تک نیشنل کانفرنس کا سوال ہے، ہم ان کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سے اپیل کرتے ہوئے کہ ملازمین کی مشکلیں دور کریں کیونکہ یہی حکومت چلانے والے ہوتے ہیں اور اگر یہی بیٹھ گئے تو حکومت کیسے چلے گی۔انہوں نے ایل جی سے اپیل کی ہے کہ ملازمین کیساتھ جاری ناانصافیاں دور کرے۔موصوف نے ان باتوں کا اظہار آج پارٹی ہیڈکوارٹر نوائے صبح کمپلیکس میں ایک اجلاس کے حاشئے پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کیا۔
میرواعظ محمد عمر فاروق کو جامع مسجد میں جمعہ خطبہ سے روکنے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ”ان لوگوں نے دنیا میں پرچار کیا ہے کہ میرواعظ کو رہا کیا گیا ہے لیکن یہاں حقیقت کچھ اور ہی ہے، وہ ایک مذہبی لیڈر ہیں، اگر وہ نماز جمعہ پر خطبہ دیں گے تو اسلام کے بارے میں ہی کہیں گے۔
ان کا کام قوم کو صحیح راستہ دکھانا ہے اور آج کل ہمارے بچوں میں منشیات کے استعمال کا جو رجحان بڑھ رہا ہے اور ہمارے معاشرے کو ختم کر رہا ہے، میرواعظ اس کے بارے میں بولتے، جو شراب کی دکانیں کھولیں جارہی ہیں، لوگوں کو ان سے دور رہنے کی ترغیب دیتے لیکن ان کو بند رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں ملک کے وزیر داخلہ سے اپیل کرتا ہوں کہ میرواعظ پر جاری قدغنوں کو ختم کرکے ان کو اپنا کام کرنے دیا جائے۔‘