ان شرائط کے تحت جموں وکشمیر کے پشتینی باشندوں کے علاوہ یہاں کوئی بھی زمین خرید نہیں سکتا، یہاں کی سرکاری نوکریاں، وظائف اور سکالر شپ صرف مقامی اُمیدوار ہی حاصل کرسکتے ہیں اور یہاں کی دانشگاہوں، یونیورسٹیوں اور کالجوں میں صرف یہاں کے طلباء و طالبات ہی داخلہ حاصل کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر ان دفعات کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ کی گئی تو نہ صرف باہری ریاستوں میں لوگ یہاں زمین خرید سکتے ہیں بلکہ یہاں نوکریاں حاصل کرنے کے اہل ہوجائیں گے۔
ریاست کے باہر کے طلباء و طالبات کے لیے یہاں کی یونیورسٹیوں، کالجوں اور دیگر دانشگاہوں میں داخلہ حاصل کرنے کی راہ ہموار ہوجائے گی اور ایسے میں مقامی نوجوانوں کے لئے نہ تو تعلیم حاصل کرنے کے مواقع دستیاب رہیں گے اور نہ ہی نوکریاں حاصل کرنے کے۔
ان باتوں کا اظہار فاروق عبداللہ نے اپنی رہائش گاہ پر ریاست کے تینوں خطوں سے آئے ہوئے پارٹی لیڈران، عہدیداران، کارکنان اور معزز شہریوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
فاروق عبداللہ نے کہا کہ ان دفعات کا دفاع کرنے کے لئے ریاست کے تینوں خطوں کے لوگوں کو متحد ہوکر لڑنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ ان دفعات کو ختم کرنے کی باتیں کرتے ہیں وہ ملک کی سالمیت اور آزادی کو خطرے میں ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔
اس موقع پر پارٹی نائب صدر عمر عبداللہ، جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، صوبائی صدر ناصر اسلم وانی، سینئر لیڈران محمد شفیع اوڑی، عبدالرحیم راتھر، چودھری محمد رمضان، رکن پارلیمان محمد اکبر لون اور جسٹس حسنین مسعودی کے علاوہ کئی سرکردہ لیڈران بھی موجود تھے۔