دراصل گاسی کے ہاؤس بوٹ کے اندر گزشتہ بدھ کی صبح پانی اچانک داخل ہونا شروع ہوگیا، جس کے نتیجے میں بوٹ پانی سے بھر گئی۔ چیخ و پکار اور مدد کی فریاد کرتے ہوئے اگرچہ سی آر پی ایف اور پولیس نے مظفر احمد اور ان کے کنبہ کی جان بچالی لیکن ہاؤس میں موجود سارا گھریلو سازوسامان پانی کی نذر ہوگیا۔
سرینگر کے آبی گزر بنڈ کے نزدیک جہلم کے کنارے پر واقع ان کی یہ ہاؤس بوٹ اب استعمال کے لائق نہیں رہی ہے۔ یہ غریب کنبہ اپنے رشتہ داروں کے یہاں رہنے پر مجبور ہے۔ غریبی کی وجہ سے مظفر گاسی اپنی اس ہاؤس بوٹ کی مرمت بھی نہیں کراسکتے ہیں۔ مظفر کہتے ہیں کہ ان کے پاس دوسری ایسی کوئی جگہ بھی نہیں ہے، جس میں یہ موسم سرما میں رہ پاتے۔ جب کہ وہ عارضی کمرے کا ماہانہ کرایہ بھی برداشت نہیں کرسکتے ہیں۔
پانی میں ڈوب چکی اس ہاؤس بوٹ کی مرمت کرنے میں کم از کم ایک لاکھ روپے کا خرچہ آسکتا ہے۔ مرمت میں استعمال ہونے والی خاص لکڑی کی قیمت بھی کافی زیادہ ہے، جو کہ اس کنبے کی خرید سے باہر ہے۔ ایسے میں ایل جی انتظامیہ سے یہ درمندانہ اپیل کررہے ہیں کہ ان کی مدد کی جائے تاکہ انہیں سر چھپانے کے لیے چھت مل سکے۔