جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے درخواست کی ہے کہ قومی صحت مشن (این ایچ ایم)، ریوائزڈ نیشنل ٹیوبرکلوزز پروگرام (آر این ٹی سی پی) اور ایڈز کنٹرل سوسائٹی کے تحت کنٹریکٹ بنیادوں پر کام کر رہے ملازمین کے جائز مطالبات کو حل کیا جائے۔
ایک بیان میں بخاری نے کہا ہے کہ مرکزی مالی معاونت والی اِن اسکیموں کے تحت جموں وکشمیر میں ہزاروں ملازمین بشمول ڈاکٹرز، پیرامیڈیکل سٹاف اور منیجریل سٹاف کے طور پر پچھلے ڈیڑھ دہائی کے زائد عرصہ سے کنٹریکٹ بنیادوں پر کام کر رہے ہیں جنہیں اپنے ساتھ کام کر رہے ریگولر ملازمین کی طرف سے بدترین استحصال کا سامنا ہے۔
بخاری نے کہا کہ چونکہ حکومت نے پہلے ہی جموں و کشمیر کے اسپتالوں میں طبی عملہ کی کمی کو دیکھتے ہوئے معالجین کی بھرتی کا ارادہ کیا ہے، اُن کا یہ مشورہ ہوگا کہ قومی صحت مشن اسکیم کے تحت عارضی بنیادوں پر کام کر رہے ڈاکٹروں کو مستقل کیا جائے۔ اس طرح کے اقدام سے نہ صرف قلیل تنخواہوں پر کام کرنے والے کنٹریکٹ ملازمین کا دیرینہ مطالبہ حل ہوگا بلکہ موجودہ وبائی صورتحال میں نیا بھرتی عمل شروع کرنے میں درکار وقت بھی بچ جائے گا۔ حکومت بعد میں این ایچ ایم اسکیم کے تحت خالی ہونے والی اسامیوں پر مزید ڈاکٹرز تعینات کر سکتی ہے جو کہ ریگولرآئزیشن کے اس عمل سے خالی ہوجائیں گیں۔
بخاری نے کہاکہ یہ سبھی مزدور قواعد وضوابط کے منافی ہے کہ مہلک وباء کورونا کے خلاف فرنٹ لائن ورکرز کے طورکام کر رہے ان ملازمین کو صحت محکمہ کے مستقل ملازمین کی بانسبت کم تنخواہ دی جارہی ہے۔ یہ کنٹریکچول ملازمین بھی اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں اور اس وبائی صورتحال کے دوران بھی اپنی بہترین خدمات انجام دے رہے ہیں تاہم ان کے جائز مطالبات بشمول ریگولر آئزیشن، اُجرتوں میں اضافہ، چھٹی کا حق، پی ایف اور ٹرانسفر وغیرہ کو حل کرنے میں حکومت عدم دلچسپی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
اپنی پارٹی صدر نے مزید کہا کہ یہ انتہائی بدقسمتی کا مقام ہے کہ این ایچ ایم کے تحت کام کر رہے تھے 32 ملازمین کے اہل خانہ جن کی فرائض کی انجام دہی کے دوران موت ہوگئی تھی، انہیں حکومت کی طرف سے کوئی ایکس گریشیا ریلیف نہیں ملی جس کی متعلقہ محکمہ نے یقین دہانی کرائی تھی۔