بدھ کے روز منعقد کیے گئے سرینگر میونسپل کارپوریشن (ایس یم سی) انتخابات کے دوران ہوئے ہنگامے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سابق میئر اور نیشنل کانفرنس کے لیڈر سلمان ساگر کا کہنا تھا کہ ’’یہ انتخابات نہیں تھے بلکہ سلیکشن تھی۔‘‘
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ساگر کا کہنا تھا کہ ’’آج جو انتخابات منعقد ہوئے ایس ایم سی میں وہ ایک عجیب طریقے کے انتخابات ہوئے ہیں، جہاں کارپوریٹرز اور ایکٹنگ میئر کے ساتھ مار پیٹ کی گی، لاٹھی چارچ کیا گیا۔ الیکشن انتظامیہ صحیح طریقے سے انتخابات منعقد کرانے میں ناکامیاب رہی۔‘‘
ساگر نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایک طبقے کو رائے دیہی کا موقع دیا گیا جبکہ باقی کارپوریٹرز کو باہر نکال دیا گیا۔ یہ جموری عمل پر ڈاکہ زنی کے مترادف ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’جس طریقے سے انتخابات ہونے چاہئے تھے اس کے بر عکس ہوا، آج ہم سمجھتے ہیں کہ یہ سلیکشن ہے الیکشن نہیں، ایسی چیزوں سے عوام کو جمہوریت پر سے بھروسہ اٹھ جاتا ہے، جو قربانیاں عوام نے یہاں جمہوریت نظام کو مضبوط بنانے کے لئے دی ہیں، ایسے واقعات سے لوگ جمہوریت سے دور ہو جاتے ہیں۔‘‘
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی جانب سے جنید متو کو مبارکباد اور سلمان ساگر کو میئر کی کرسی نہ ملنے پر خوشی کا اظہار کرنے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’’اگر ان کو لگتا تھا کہ سلمان ساگر کارپوریٹر بن کر میئر بھی بن جائے گے تو میں اس پر کچھ نہیں کہہ سکتا۔ کارپوریٹر کے انتخابات ابھی نہیں ہوئے ہیں، لیکن میں یہ ضرور کہوں گا کہ جموریت کا مطلب یہ نہیں ہوتا ہے کہ آپ انتخابات سے قبل ہی کسی کو ہرانے کی کوشش کریں۔‘‘