انہوں نے کہا کہ بی ایس ایف سمیت تمام فورسز صورتحال کے مطابق کام کرتے ہیں اور وادی میں تعینات فورسز کسی بھی طرح کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔
کشمیر میں حالات بالکل ٹھیک ہیں، آئی جی بی ایس ایف کا دعویٰ
آئی جی بی ایس ایف نے ان باتوں کا اظہار پیر کی صبح سرینگر کے مضافاتی علاقہ ہمہامہ میں واقع بی ایس ایف ہیڈکوارٹر (کشمیر فرنٹیئر) میں طلبا کے لئے منعقدہ 'بھارت درشن' پروگرام کو ہری جھنڈی دکھانے کی تقریب کے حاشئے پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کیا۔
مسٹر اجمل سنگھ نے وادی میں تعینات بی ایس ایف کی اضافی کمپنیوں کو واپس بھیجنے کے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا: 'فورسز کی آمدورفت ایک مستقل عمل ہے۔ حالات بالکل نارمل ہیں۔ کہیں بھی خون خرابہ نہیں ہوا۔ اب مسلح جھڑپیں بھی نہیں ہوتیں۔ یہ چیزیں سبھی کو نظر آتی ہیں'۔
اجمل سنگھ نےکہا کہ 5 اگست کہیں خون خرابہ نہیں ہوا آئی جی بی ایس ایف نے وادی میں سیٹلائٹ فون کے ذریعے انٹرنیٹ کے استعمال کے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا: 'سیٹلائٹ فون کوئی نئی بات نہیں ہے۔ سیٹلائٹ فون ہم بھی استعمال کرتے ہیں۔ ہمارے پاس بھی ایسا سسٹم ہے جس کی بدولت ہم ان کی جانب سے استعمال میں لائی جارہی چیزوں کے بارے میں جانکاری حاصل کرسکتے ہیں۔ ہمارے پاس بھی اپنی ٹیکنالوجی ہے۔ ہندوستان کے پاس پاکستان سے بھی زیادہ اچھی ٹیکنالوجی ہے۔ ہر ایک مسئلے کا ہمارے پاس حل ہے'۔
بی ایس ایف کے انسپیکٹر جنرل نے کہا کہ فورسز کی آمدورفت ایک مستقل عمل ہے
اجمل سنگھ نے کہا کہ فورسز سرحدوں پر بھی اور کشمیر کے میدانی علاقوں میں بھی مستعد ہیں اور کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا: 'فورسز ہمیشہ صورتحال کے مطابق کام کرتے ہیں۔ فورسز کسی بھی طرح کی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تیار ہیں۔ آپ خود بھی جانتے ہیں کہ دراندازی کی کوششوں میں کمی آئی ہے۔ لیکن یہ بھی سچح ہے کہ دراندازی ہر سال ہوتی ہے'۔
ان کا مزید کہنا تھا: 'جب بھی دراندازی ہوتی ہے تو پاکستان فائرنگ کرتا ہے۔ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا مقصد ہوتا ہے کہ دراندازی کرائی جائے۔ ہمارے فورسز الرٹ ہیں، وہ ایسی کوششوں کو ناکام بناتے ہیں۔ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ دراندازی نہ ہو۔ لانچنگ پیڈس پر جنگجو موجود ہوتے ہیں جن کی کوشش ہوتی ہے کہ وادی کے اندر دراندازی کی جائے'۔