انہوں نے کہا کہ صرف ان ملازمین کو 22 سالہ خدمات یا 48 سال کی عمر ہونے پر ریٹائر کیا جائے گا جن کی نوکری میں بنے رہنے سے کسی کا کوئی فائدہ نہیں ہو رہا ہو۔
چیف سکریٹری نے منگل کو راج بھون میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران جموں وکشمیر سول سروس قواعد میں حالیہ تبدیلیوں سے متعلق پوچھے جانے پر کہا: 'میڈیا میں اس حوالے سے جان بوجھ کر غلط فہمی پیدا کی گئی ہے۔ کسی کا بھی 48 سال کی عمر میں ریٹائرمنٹ نہیں لیا جائے گا'۔
انہوں نے کہا: 'یہ قانون پہلے بھی یہاں تھا۔ اگر کوئی شخص پبلک سروس کے لائق نہیں ہے تو اس کو ریٹائر کیا جا سکتا ہے۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس ریاست میں سرکاری نوکریاں کر رہے ساڑھے چار لاکھ ملازمین کو راتوں رات ریٹائر کیا جائے گا'۔
جموں و کشمیر کے چیف سکریٹری بی وی آر سبرامنیم یہ بھی پڑھیں: انتظامیہ کی توجہ امن، خوشحالی، ترقی اور عوام پر مرکوز: منوج سنہا
بی وی آر سبرامنیم نے کہا کہ اگر کسی کا سرکاری نوکری میں بنے رہنے سے کسی کا فائدہ نہیں ہو رہا ہو یا وہ کام نہیں کر رہا ہو تو ایسے سرکاری ملازم کو ریٹائر کرنا ہمارا حق ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا: 'ہم نے کوئی نئی چیز نہیں لائی ہے۔ ہم نے ریٹائرمنٹ کی عمر میں کوئی تبدیلی نہیں لائی ہے۔ اگر کوئی ملازم تنخواہ لے رہا ہے لیکن پچھلے تین سال سے دفتر نہیں آ رہا ہے تو ہمیں ریٹائر کرنے کا حق ہے'۔
پریس کانفرنس میں موجود حکومتی ترجمان روہت کنسل نے حکومت کی جانب سے بعض میڈیا اداروں سے سرکاری کوارٹرس واپس لینے سے متعلق پوچھے جانے پر کہا: 'کسی نیوز ایجنسی کو بند نہیں کیا گیا ہے۔ وہ لوگ جو غیر قانونی طور پر سرکاری کوارٹروں میں بیٹھے تھے ان کو نکالا گیا ہے'۔
ان کا مزید کہنا تھا: 'آپ نے کہا کہ کسی کا کوارٹر واپس لیا گیا ہے۔ لیکن اس نیوز ایجنسی کی تحویل میں سری نگر اور جموں میں پانچ سرکاری کوارٹر تھے۔ ان کا بہت زیادہ کرایہ بھی بقایا ہے'۔