اردو

urdu

ETV Bharat / state

Qaiser Nizami Exclusive Interview: ابھرتے گلوکاروں کو فن کے تمام اسرار و رموز سے آشنا ہونے کی ضرورت، قیصر نظامی

جموں و کشمیر کے مشہور گلوکار اور موسیقار قیصر نظامی سے ای ٹی وی بھارت نے خصوصی گفتگو کی۔ Exclusive Interview with Renowned Singer Qaiser Nizami۔

Exclusive interview with renowned Kashmir singer Qaiser Nizami
Exclusive interview with renowned Kashmir singer Qaiser Nizami

By

Published : Mar 3, 2022, 9:33 PM IST

Updated : Mar 3, 2022, 9:38 PM IST

سرینگر:قیصر نظامی وادی کشمیر کے ایسے نامور گلوکار اور موسیقار ہیں جو نہ صرف کشمیری غزل گانے میں اپنی الگ اور منفرد پہچان رکھتے ہیں بلکہ یہ وادی کے واحد فنکار ہیں جن کا نغمہ حال ہی میں گریمی ایوارڈ کی دوڈ میں شامل ہوا جو کہ ان کے لیے اعزاز سے کم نہ تھا Exclusive Interview with Renowned Singer Qaiser Nizami۔

ویڈیو دیکھیے۔

ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین کے ساتھ ایک خاص ملاقات کے دوران قیصر نظامی نے گرامی ایوارڈ کی دوڑ میں شامل ہوئے کشمیری نغمے کا فیوجن کے تیار ہونے سے متعلق کہا کہ یہ ان کے لیے ایک بڑا تجربہ تھا کیونکہ اس فیوجن میں دو آوازوں اور دو زبانوں کے نغموں کا انتخاب عمل میں لایا گیا، جو کہ کشمیری اور فارسی میں گائے گئے۔

فیوجن میں کشمیری نغمہ "نازنینے" قیصر نظامی نے گایا ہے جب کہ فارسی والا حصہ ایران کے ایک جانے مانے گلوکار علی رضا قربانی نے گایا ہے Kashmiri Singer Qaisar Nizami۔

انہوں نے کہا کہ اس نئے اور الگ تجربہ سے وہ فیوجن نہ صرف 64 ویں سالانہ گرامی ایوارڈ کی فہرست میں شامل ہوا بلکہ بین الاقوامی سطح کے فنکاروں سے بھی انہیں کافی کچھ سیکھنے کو ملا۔

قیصر نظامی کا گلوکاری میں ایک طویل سفر رہا ہے جس دوران انہوں نے کئی نشیب و فراز بھی دیکھے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں قیصر نظامی نے گلہ کیا کہ حکومتی سطح پر جو مقام اور اعزاز انہیں بحثیت ایک فنکار کو ملنا چاہیے تھا، وہ اب تک انہیں نہیں ملا، جس کا انہیں ملال کے ساتھ ساتھ شکوہ بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی سابقہ حکومتیں نے اب تک ان مخصوص فنکاروں کو اعزازات اور انعامات سے نوازاتی آئی ہیں جو کہ فن کے میدان میں اتنی قابلیت اور صلاحیت نہیں رکھتے ہیں جب کہ ان گلوکاروں اور موسیقاروں کو فراموش کیا جارہا ہے جوکہ صحیح معنوں میں کشمیری گلوکاری کی آبیاری کرتے آئے ہیں اور جو حوصلہ افزائی اور اعزازات کے حقدار ہیں۔

پوچھے گئے ایک سوال کے جواب انہوں نے کہا کہ اگرچہ وادی کشمیر میں کئی ابھرتے ہوئے گلوکار سامنے آرہے ہیں جو کہ خوش آئند بات ہے لیکن انہیں فن کی تمام اسرار و رموز سے آشنا ہونے کی بے حد ضرورت ہے۔


قیصر نظامی کہتے ہیں کہ لوگوں کے مزاج کے بھانپتے ہوئے نئے تجربات کیے جاسکتے ہیں، البتہ گانے کی اصل روح کو برقرار رکھا جانا چاہیے جو کہ آج کل کم ہی دیکھنے کو مل رہا ہے۔

مزید پڑھیں:


انہوں نے کہا کہ کشمیری زبان اور موسیقی کی آبیاری تب ہوسکتی ہے جب یہاں کے نئے اور ابھرتے ہوئے گلوکار ماہر فنکاروں کی صلاحیتوں سے استفادہ کریں۔ ایسے میں اگر کشمیری موسیقی کی اصل شناخت کو زندہ رکھنا ہے تو نہ صرف انفرادی بلکہ حکومتی سطح پر بھی اس پر کام کرنے کی از حد ضرورت ہے۔

Last Updated : Mar 3, 2022, 9:38 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details