تعلمیی سرگرمیاں رواں برس کے آخر تک بحال ہونا ناممکن
پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹی نے مرکزی حکومت کو سفارش بھیج دی ہے کہ ملک بھر میں کورونا وائرس کے بڑھتے خطرات کے پیش نظر دسمبر کے آخر تک اسکولوں اور کالجوں کو بند رکھا جانا چائیے اور بعد میں صورتحال کا جائزہ لینے اور ماہرین سے صلاح و مشورے کے بعد ہی اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ لیا جانا چائیے۔
ملک کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر میں بھی تعلیمی اداروں میں تدریس کا عمل شروع کرنے کے امکانات اس وقت ختم ہوگئے جب پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹی نے کورونا وائرس وبا کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر سال رواں کے آخر تک اسکولوں اور کالجوں میں درس و تدریس کے امکانات کو ناممکن قرار دیا۔
اسٹینڈنگ کمیٹی نے اس حوالے سے ایک مفصل رپورٹ بھی مرکزی حکومت کو پیش کی ہے۔ جس کے بعد اب وزات تعلیم ہی درس و تدریس شروع کرنے کے تعلق سے کوئی حتمی فیصلہ لے سکتی ہے۔
ادھر مرکزی زیر انتظام جموں وکشمیر میں تعلیمی اداروں میں تعلیمی سرگرمیاں شروع کرنے کے حوالے سے ایل جی کے مشیر کے کے شرما نے محکمہ تعلیم کو ہدایت دی ہے کہ وہ اسکولوں اور کالجوں میں پڑھائی کے عمل کو شروع کرنے کے لئے زمینی صورتحال کا جائزہ لے تاکہ اس بارے میں کوئی فیصلہ لیا جاسکے۔
قابل ذکر ہے کہ پارلیمان کی اسٹینڈنگ کمیٹی نے مرکزی حکومت کو سفارش بھیج دی ہے کہ ملک بھر میں کوروناوائرس کے بڑھتے خطرات کے پیش نظر دسمبر کے آخر تک اسکولوں اور کالجوں کو بند رکھا جانا چائیے اور بعد میں صورتحال کا جائزہ لینے اور ماہرین سے صلاح و مشورے کے بعد ہی اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ لیا جانا چائیے۔
ملک بھر کے ساتھ ساتھ یو ٹی جموں وکشمیر میں بھی ہر گزرتے دن کے ساتھ کوروناوائرس کے معاملات میں ہوش ربا اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران جموں وکشمیر میں اس موزی وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 5 سے تجاوز کر چکی جبکہ متاثرین کی تعداد بھی 27 ہزار کے قریب جاپہنچی ہے۔