اردو

urdu

ETV Bharat / state

'سیاسی انتقام گیری کی بو آتی ہے'

سیاسی رہنماؤں نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے نیشنل کانفرنس کے سرپرست اور رکن پارلیمان فاروق عبداللہ سے سرینگر میں پوچھ گچھ کرنے کو سیاسی انتقام گیری سے تعبیر کیا ہے۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

By

Published : Oct 19, 2020, 5:09 PM IST

جموں و کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن اسکینڈل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے سلسلے میں فاروق عبد اللہ سے 2019 میں ایجنسی نے پوچھ گچھ کی تھی۔

ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے فرزند اور جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ایک ٹویٹ پیغام میں لکھا: 'پارٹی جلد ہی ای ڈی کے اس سمن کا جواب دے گی۔ گپکار اعلامیے کے لئے عوامی اتحاد کے قیام کے بعد یہ محض سیاسی انتقام گیری ہے۔ انہوں نے مزید لکھا ڈاکٹر صاحب کی رہائش گاہ پر کوئی چھاپہ نہیں مارا جارہا ہے۔'

بشکریہ ٹویٹر

پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھی سمن جاری کرنے کو سیاسی انتقام گیری سے تعبیر کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ' ایسی کارروائیوں سے ہمارے حقوق کے لیے اجتماعی جدوجہد پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔'

محبوبہ مفتی نے ایک ٹویٹ میں کہا: 'ای ڈی کی طرف سے فاروق صاحب کے نام اچانک سمن جاری کرنا اس بات کا مظہر ہے کہ حکومت ہند جموں و کشمیر میں مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کے اتحاد سے خائف ہے۔ یہ سیاسی انتقام گیری ہے۔ اس سے ہمارے حقوق کے لیے لڑنے کے اجتماعی ارادوں پر کوئی آنچ نہیں آئے گی'۔

بشکریہ ٹویٹر

پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد غنی لون نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: 'افسوس کی بات ہے کہ ڈاکٹر فاروق صاحب کے نام ای ڈی نے سمن جاری کیا ہے۔ اس سے سیاسی انتقام گیری کی بو آتی ہے'۔

بشکریہ ٹویٹر

واضح رہے کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے پیر کے روز جموں وکشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن میں سنہ 2012 میں سامنے آنے والے کروڑوں روپے مالیت کے اسکینڈل کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں نیشنل کانفرنس صدر و وکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ سے پوچھ گچھ کی۔

واضح رہے کہ کرکٹ اسکینڈل کیس کی تحقیقات مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کررہی ہے۔ اس نے 16 جولائی 2018ء کو کیس میں چارج شیٹ چیف جوڈیشل مجسٹریٹ (سی جے ایم) سرینگر کی عدالت میں فائل کی تھی۔ چارج شیٹ میں ایسوسی ایشن کے سابق صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ، سابق جنرل سکریٹری محمد سلیم خان، سابق خزانچی احسان احمد مرزا اور جموں وکشمیر بینک منیجر بشیر احمد کے نام شامل کئے گئے تھے۔

سی بی آئی نے چارج شیٹ فاروق عبداللہ کو چھوڑ کر باقی ملزمان کی موجودگی میں دائر کی تھی۔ سی بی آئی نے کیس کے سلسلے میں فاروق عبداللہ کا بیان جنوری 2018 میں ریکارڈ کیا تھا۔

فاروق عبداللہ نے ستمبر 2015 میں کیس کی تحقیقات سی بی آئی کے حوالے کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا تھا: 'میں خوش ہوں کہ کیس کی تحقیقات شروع کی گئی ہے۔ مجھے امید ہے کہ سی بی آئی کیس کی تحقیقات کو تیزی سے اپنے اختتام تک لے جائے گی'۔

یہ بھی پڑھیں: لداخ میں چینی فوجی کو حراست میں لیا گیا

جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے جموں وکشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن کے حوالے سے سامنے آنے والے اسکینڈل کو 3 ستمبر 2015 کو سی بی آئی کے حوالے کر دیا تھا۔ اس سے قبل اس اسکینڈل کی تحقیقات جموں وکشمیر پولیس کی خصوصی تحقیقات ٹیم (ایس آئی ٹی) کررہی تھی۔

یہ اسکینڈل 2002 سے 2011 تک بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) کی طرف سے جموں و کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن کو ریاست میں کرکٹ کی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے فراہم کئے گئے 113 کروڑ 67 لاکھ روپے سے متعلق ہے۔ اس رقم میں سے مبینہ طور پر 40 کروڑ روپے کا خرد برد کیا گیا تھا۔ یہ خرد برد اس وقت کیا گیا جب فاروق عبداللہ ریاستی کرکٹ ایسوسی ایشن کے صدر تھے۔

ایس آئی ٹی نے اپنی تحقیقات میں انکشاف کیا تھا کہ کروڑوں روپے مختلف جعلی بینک کھاتوں میں منتقل کئے گئے تھے۔ اسکینڈل کے سلسلے میں پولیس تھانہ رام منشی باغ میں درج کی گئی پہلی ایف آئی آر میں صرف سابق جنرل سکریٹری محمد سلیم خان اور سابق خزانچی احسان احمد مرزا کو نامزد کیا گیا تھا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details