نیشنل کانفرنس نے کہا کہ گزشتہ 13 ماہ کے دوران یہاں کے اقتصادی سیکٹر کو 45 ہزار کروڑ روپے سے زائد نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے اور 1350 کروڑ روپے کا مالی پیکیج اس وسیع نقصان کی بھرپائی کیسے کرسکتا ہے؟
نیشنل کانفرنس کے ترجمان نے عمران نبی ڈار نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اعلان کردہ 1350 کروڑ میں صنعتی سیکٹر کے لیے بجلی اور پانی کے فیس میں کمی پرصرف ہونے والی بہت بڑی رقوم بھی شامل ہیں، ایسے میں چند سو کروڑ روپے سے کون سی معیشت کو بحال کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے صنعتی سیکٹر میں بجلی اور پانی کے فیس میں محض ایگریمنٹ رقوم پر 50 فیصد کمی کا اعلان کیا ہے نہ کہ پوری بلوں پر۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ مالی پیکیج ایک بھونڈا مذاق ہے۔ اگر جموں وکشمیر کی معیشت کو پٹری پر لانے کے لئے انتظامیہ کا پیکیج خلوص پر مبنی ہوتا تو پہلے 5 اگست 2019 اور پھر کورونا وائرس سے کاروبار کو ہوئے نقصان کو ملحوظ نظر رکھ کر پیکیج کا اعلان کیا گیا ہوتا۔
عمران نبی ڈار نے کہا کہ چاہے بینکوں نے قرضوں پر قسطیں لینا بند کر دیا ہو یا نہیں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، کاروباریوں کو پھر بھی یہ رقوم سود سمیت ادا کرنے ہوں گے اور اس کے لئے ان کی آمدنی کہاں سے ہوگی؟