جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کووڈ 19 لاک ڈاؤن کے دوران کاروباری شعبے کو ہوئے نقصان اور اس کی بحالی کے لیے 1350 کروڑ روپے پکیج کا اعلان کیا ہے، تاہم وادی کشمیر کے تاجر اس پکیج سے کافی مایوس نظر آرہے ہیں۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ کہ گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران ایک لاکھ کروڑ روپے سے زائد نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے اور 1350 کروڑ روپے کا مالی پیکیج اس وسیع نقصان کی بھرپائی کیسے کرسکتا ہے۔
شہر خاص ٹریڈرس کے صدر نظیر احمد نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ لیفٹیننٹ گورنر نے آج جو مالی پکیج کا اعلان کیا، وہ بہت مایوس کن لگ رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہاں کی ٹریڈرس کمیونٹی میں ایک امید کی لہر تھی، تاہم آج ان ساری امیدوں پر پانی پھیر گیا۔ 1350 کروڑ روپیے کے پکیج کا جو اعلان کیا ہے ہمیں اس میں مذاق کے علاوہ کچھ نظر نہیں آیا'۔
نظیر احمد نے بتایا کہ وادی کشمیر میں ڈیڑھ لاکھ کروڑ روپیے سے زائد کا نقصان ہوا ہے اور 1350 کروڑ روپے کا مالی پیکیج اس وسیع نقصان کی بھرپائی کیسے کرسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کاروباری شعبے کی بحالی کے لئے 1350 کروڑ روپئے کے پیکیج کا اعلان
انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ 'اگر حکومت اترپردیش کے گنا کسانوں کا 40 ہزار کا قرضہ معاف کر سکتی ہے تو کیا ہمارا قرضہ معاف کیوں نہیں کیا جاسکتا ہے'۔