سرینگر:وادی کشمیر میں منشیات کی بری لت سے جہاں لاکھوں نوجوانوں کی زندگیاں تباہ ہورہی ہیں، وہیں منشیات کے عادی افراد کے لئے ہیرؤن انجیکشن کی صورت میں لینا اب عام سی بات ہوگی ہے،جس کے نتیجے میں اب منشیات کا عادی ہر تیسرا نوجوان ہیپاٹائٹس سی کی بیماری میں بھی مبتلا پایا جارہا ہے۔
کشمیر کے انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیورو سائنسز نے حالیہ میں کشمیر کے سبھی دس اضلاع کا سروے کیا، جس میں دیگر نتائج کے علاوہ یہ بھی پایا گیا کہ ہیرؤن اور گانجا وغیرہ کا نشہ کرنے والوں کا ہر ماہ اوسطا" 88 ہزار روپے خرچ ہوتا ہے، کیونکہ ہیرؤن کی ایک گرام کی قیمت 5 سے6 ہزار روپے تک ہے۔
منشیات کے عادی افراد کی تعداد میں ہورہے اضافے کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ ہر روز 10سے 15نئے منشیات کے عادی ہسپتال علاج کی خاطر لئے جاتے ہیں جن میں ان نوجوانوں کی تعداد زیادہ ہے جو کہ براؤن شوگر اور ہیرؤن کا استعمال فائل یا انجیکشن کی صورت میں کرتے ہیں۔
سروے میں اس بات انکشاف کیا گیا ہے کہ اب منشیات کے معاملے میں جموں وکشمیر نے پنجاب کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔جموں وکشمیر میں 10 لاکھ سے زائد لوگ منشیات کے عادی ہیں،جن میں ایک لاکھ سے زائد خواتین بھی شامل ہیں۔جی ایم سی سرینگر کے ڈرگ ڈی ایڈیکشن سینٹر میں نشہ چھڑانے آیا ایک نوجوان کہتا ہے کہ پہلے پہل تو دوستوں نے مفت منشیات دی، لیکن جب لت لگ گئی تو پھر 20 لاکھ روپے ہیرؤن پر ہی پھونک ڈالے۔
Drug Addiction in Kashmir کشمیر میں منشیات کی لت وبائی شکل اختیار کرچکی ہے
جموں وکشمیر میں 10 لاکھ سے زائد لوگ منشیات کے عادی ہیں،جن میں ایک لاکھ سے زائد خواتین بھی شامل ہیں۔ محکمہ سوشل ویلفیئر کے ایک تحقیق کے مطابق کشمیر میں 70 ہزار افراد میں سے 50 ہزار افراد نس کے ذریعے نشہ آور ادویات کا استعمال کرتے ہیں۔
Published : Oct 21, 2023, 6:43 PM IST
|Updated : Oct 21, 2023, 7:54 PM IST
مزید پڑھیں:
جی ایم سی کے ڈرگ ڈی ایڈیکشن سینٹر میں مارچ 2022 سے مارچ 2023 تک 41 ہزار سے زائد منشیات کے عادی نوجوانوان کا علاج کیا گیا،جن میں خواتین بھی شامل ہیں۔سینٹر کے انچارج ڈاکٹر یاسر راتھر کہتے ہیں کہ ہیرؤن کا انجیکشن لگاتے وقت سوئی باٹنے کی وجہ سے ہیپاٹائٹس سی کی بیماری سے نشہ کرنے والوں کے جگر متاثر ہورہے ہیں،جبکہ ایچ آئی وی کے امکانات ابھی باقی ہیں۔منشیات کا نشہ ایک ایسا دیمک ہے جو کہ سکون حاصل کرنے کے لیے دھوکے سے شروع تو کیا جاتا ہے لیکن یہ انسان کو تباہی کی دہلیز تک لا کھڑا کر دیتا ہے۔