اردو

urdu

ETV Bharat / state

'سڑکوں پر آنے کے لیے مجبور نہ کیا جائے'

سیلف ہیلپ آف گروپ انجینئرز نے کہا کہ ایک جانب جہاں گورنر انتظامیہ جموں وکشمیر کے پڑھے لکھے بے روزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کا بلندبانگ دعویٰ کررہا ہے۔ وہیں ان روزگاری اسکیموں کو ہی ختم کیا جارہا ہے جس سے ہزاروں گھر کا چولہا جل رہا تھا۔

سڑکوں پر آنے کے لیے مجبور نہ کیا جائے
سڑکوں پر آنے کے لیے مجبور نہ کیا جائے

By

Published : Feb 10, 2021, 4:06 PM IST

سنہ 2003 میں آتم نربھر بھارت کے تحت بے روزگار انجینئرز کے لیے بنائی گئی اسکیم کو گزشتہ برس اگست میں بنا کسی وجہ کے ختم کیا گیا۔ آخر سرکار یہاں کے پڑھے لکھے نوجوانوں کو مزید بے کاری اور بے روزگاری کے دلدل میں پھنسانے پر کیوں آمادہ ہے۔

سڑکوں پر آنے کے لیے مجبور نہ کیا جائے
ان باتوں کا اظہار سیلف ہیلپ آف گروپ انجینئرز نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ 2003 میں اس وقت کی حکومت نے جموں و کشمیر کے بے روزگار انجینئرز کو روزگار فراہم کرنے کے لیے ایک آتم نربھر اسکیم کے دائرے میں لاکر روزگار کی سبیل کی تھی۔ جس کی بدولت اس اسکیم کے تحت ہزاروں کی تعداد میں بے روزگار نوجوان روزگار کما کر اپنے اہل و عیال کا پیٹ پال رہے تھے لیکن گزشتہ برس کے اگست مہینے سے نامعلوم وجوہات کی بنا پر مذکورہ اسکیم کو ختم کیا گیا جو کہ سمجھ سے بالاتر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک جانب جہاں گورنر انتظامیہ جموں و کشمیر کے پڑھے لکھے بے روزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے بلندباگ دعویٰ کررہا ہے۔ وہیں ان روزگاری اسکیموں کو ہی ختم کیا جارہا ہے جس سے ہزاروں گھر کا چولہا جل رہا تھا۔

بلونت سنگھ منکوٹیہ پینتھرز پارٹی سے مستعفی



سیلف ہیلپ آف گروپ انجینئرز کے سٹیٹ صدر سعد پرویز حسین نے کہا کہ خطے میں انڈسٹری پالیسی معرض وجود میں لائی گئی ہے جس سے یہاں کے ہنر مند اور دیگر پڑھے لکھے بے روزگا نوجوانوں کے لئے روزگار کے وسائل پیدا کرنے کے وعدے کئے جارہے ہیں۔ وہیں یہ سمجھ سے بالکل باہر ہے کہ پہلے سے چل رہی روزگار اسکیموں کو کیوں بند کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر انتظامیہ سے اپیل کی کہ سیلف ہیلپ گروپ کے تحت کام کر رہے انجینئرز کی روزی روٹی پر شب خون نہ مارا جائے اور مذکورہ اسکیم کو بنا کسی تاخیر کے پھر بحال کیا جائے۔ ورنہ اس اسکیم کے تحت کام کررہے ہزاروں انجینئرز سڑکوں پر آنے کے لئے مجبور ہوجائیں گے جس کی ساری ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوگی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details