اردو

urdu

ETV Bharat / state

خواتین کے تئیں گھریلو تشدد کے واقعات میں اضافہ کیوں؟

دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل جموں و کشمیر میں خواتین کے خلاف گھریلو تشدد کو روکنے، تحفظ اور خواتین کو انصاف فراہم کرنے کے لئے باضابط طور پر وویمن کمیشن کام رہا تھا لیکن تنظیم نو کے بعد دو برس کا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود کمیشن کا قیام عمل میں نہیں لایا گیا۔

domestic violence
گھریلو تشدد

By

Published : Jun 19, 2021, 8:20 PM IST

بنت حوا کو گھریلو تشدد کا نشانہ بنا کر موت کی نیند سلانے کے واقعات آئے روز بڑھتے چلے جا رہے ہیں جو کہ سماج کے لئے ایک لمحہ فکریہ ہے۔ قومی خاندانی بہبود و صحت محکمہ کے سروے رپورٹ کے مطابق سال 2019-20 جموں و کشمیر میں خواتین کے تئیں گھریلو تشدد کے معمالات میں چھ فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ سروے کے مطابق شہر و دیہات میں خواتین پر جسمانی استحصال اور تشدد کے زیادہ واقعات دیکھے گئے ہیں۔

گھریلو تشدد

جبکہ مال و دولت کی ضرورت پورا کرنے کے لیے ایک نہ دوسرے بہانے شوہر یا سسرال والوں کی جانب سے تنگ طلبی، شادی کے بعد دیگر قسم کی ڈیمانڈز اور مختلف معاملات کی وجہ سے ازدواجی زندگی میں بڑھتی تلخیاں ایسے چند وجوہات ہیں جن سے تنگ آکر اب تک کئی خواتین نے خودکشی جیسا انتہائی قدم اٹھا کر اپنی جانیں گنوا دی ہیں۔

دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل جموں و کشمیر میں خواتین کے خلاف گھریلو تشدد کو روکنے، تحفظ اور خواتین کو انصاف فراہم کرنے کے لئے باضابط طور پر وویمن کمیشن کام رہا تھا لیکن تنظیم نو کے بعد دو برس کا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود کمیشن کا قیام عمل میں نہیں لیا گیا۔ جس کا براہ راست اثر گھریلو تشدد کی شکار ہو رہی خواتین پر پڑ رہا ہے۔

اگچہ عدلیہ کے علاوہ چند ایک اضلاع میں وویمن پولیس اسٹیشن بھی موجود ہیں تاہم عدالتوں میں معاملات کے نپٹارے میں طوالت اور وویمن پولیس اسٹیشنز میں کیسوں کی بھرمار کی وجہ سے تشدد کی شکار خواتین کو وقت پر انصاف نہیں مل پا رہا ہے، جس وجہ سے میں گھریلو تشدد کی شکار اکثر خواتین رپورٹ درج کرنے سے ہچکچاہٹ محسوس کر رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'ضرورت مندوں تک امداد پہنچانے کو اپنا فرض سمجھتا ہوں'

اعداد شمار کے مطابق سال 2020 میں خواتین کے لیے بنائی گئی ہیلپ لائن نمبر 181 پر 922 شکایات موصول ہوئی تھیں۔ ان معمالات میں 619 مقدمات گھریلوں تشدد کے تھے، پی او سی ایس او کے 5، سائبر جرائم کے 47 جبکہ 251 معمالات دیگر نوعیت کے تھے۔گزشتہ تین برس کے دوران جموں و کشمیر میں خواتین کے تئیں مختلف نوعیت کے تین ہزار سے زائد معاملات درج ہیں۔

ایڈوکیٹ عصمہ ارشاد کہتی ہیں کہ عورت برسوں سے ہر طرح کے ظلم و ستم سہتی آئی ہے۔ مردانہ سماج نے کبھی بھی اسے برابری کا درجہ نہیں دیا۔

دفعہ 370کے خاتمے اور سٹیٹ کمیشن برائے خواتین کو زم کئے جانے کے بعد رواں برس کے فروری مہینے میں قومی کمیشن برائے خواتین نے سرینگر میں مہیلا جن سنوائی پروگرام کے نام سے ایک سماعت کا اہتمام کیا تھا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details