بنت حوا کو گھریلو تشدد کا نشانہ بنا کر موت کی نیند سلانے کے واقعات آئے روز بڑھتے چلے جا رہے ہیں جو کہ سماج کے لئے ایک لمحہ فکریہ ہے۔ قومی خاندانی بہبود و صحت محکمہ کے سروے رپورٹ کے مطابق سال 2019-20 جموں و کشمیر میں خواتین کے تئیں گھریلو تشدد کے معمالات میں چھ فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ سروے کے مطابق شہر و دیہات میں خواتین پر جسمانی استحصال اور تشدد کے زیادہ واقعات دیکھے گئے ہیں۔
جبکہ مال و دولت کی ضرورت پورا کرنے کے لیے ایک نہ دوسرے بہانے شوہر یا سسرال والوں کی جانب سے تنگ طلبی، شادی کے بعد دیگر قسم کی ڈیمانڈز اور مختلف معاملات کی وجہ سے ازدواجی زندگی میں بڑھتی تلخیاں ایسے چند وجوہات ہیں جن سے تنگ آکر اب تک کئی خواتین نے خودکشی جیسا انتہائی قدم اٹھا کر اپنی جانیں گنوا دی ہیں۔
دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل جموں و کشمیر میں خواتین کے خلاف گھریلو تشدد کو روکنے، تحفظ اور خواتین کو انصاف فراہم کرنے کے لئے باضابط طور پر وویمن کمیشن کام رہا تھا لیکن تنظیم نو کے بعد دو برس کا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود کمیشن کا قیام عمل میں نہیں لیا گیا۔ جس کا براہ راست اثر گھریلو تشدد کی شکار ہو رہی خواتین پر پڑ رہا ہے۔
اگچہ عدلیہ کے علاوہ چند ایک اضلاع میں وویمن پولیس اسٹیشن بھی موجود ہیں تاہم عدالتوں میں معاملات کے نپٹارے میں طوالت اور وویمن پولیس اسٹیشنز میں کیسوں کی بھرمار کی وجہ سے تشدد کی شکار خواتین کو وقت پر انصاف نہیں مل پا رہا ہے، جس وجہ سے میں گھریلو تشدد کی شکار اکثر خواتین رپورٹ درج کرنے سے ہچکچاہٹ محسوس کر رہی ہیں۔