اردو

urdu

ETV Bharat / state

کورونا وائرس: 'طبی عملہ کو حفاظتی سامان سے لیس کریں‘

کووڈ -19 کا ’آخری جنگ ڈاکٹروں کو ہسپتالوں میں لڑنا ہوگا لیکن حکومت نے اس جنگ کیلئے ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملہ کیلئے درکار حفاظتی سامان فراہم نہین کیا ہے، پھر ہم یہ جنگ کیسے لڑسکتے ہیں‘۔

By

Published : Mar 25, 2020, 4:28 PM IST

Kashmir doctors
سرکار کووڈ 19 جنگ کیلئے طبی عملہ کو حفاظتی سامان سے لیس کریں‘

کشمیر میں گزشتہ روز کورونا وائرس کے تین نئے مثبت کیسز سامنے آنے کے بعد جہاں عوام میں خوف کی لہر پیدا ہوگئی ہے، وہیں ڈاکٹروں میں بھی حفاظتی کٹس دستیاب نہ ہونے پر تشویش پائی جارہی ہے۔

کورونا سے متاثر ہونے والے سرینگر کے حیدرپورہ علاقے کے شہری کی جانچ چند روز قبل ایس ایم ایچ ایس اور سکمز بمنا ہسپتالوں میں ڈاکٹروں نے کی تھی جس دوران اس شہری نے اپنی سفری تفصیلات پوشیدہ رکھے تھے۔ تاہم منگل کو اس کی کورونا سے متاثر ہونے کی تصدیق ہونے کے بعد تقریباً پانچ ڈاکٹروں اور سات دیگر طبی عملہ اور انکے اہلخانہ کو قرنطینہ میں رہنا پڑا ہے۔

اس کا انکشاف ایس ایم ایچ ایس کے ڈاکٹر نے خود کیا جس کے بعد کشمیر میں تمام طبی عملے میں تشویش کی لہر پیدا ہوگئی ہے۔ کشمیر میں ڈاکٹروں نے بیرونی مقامات سے لوٹے شہریوں سے التجا کی ہے کہ وہ اپنی سفری تفصیلات بتائیں اور عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے گھروں میں ہی محدود رہیں تاکہ کورونا وائرس کو پھیلاو سے روکا جا سکے۔

ڈاکٹروں نے کورونا وائرس کیلئے درکار حفاظتی سامان دستیاب نہ ہونے پر سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں فوراً یہ سامان مہیا کیا جائے بصورت دیگر سرکار طبی عملے اور انکے اہلخانہ کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔

انکا مزید کہنا ہے کہ جو طبی عملہ کورونا کے مریضوں کا علاج یا مشتبہ افراد کی جانچ کر رہا ہے انکی رہایش کیلئے انتظامیہ علیحدہ ہاسٹل یا ہوٹل کا انتخاب کرے تاکہ انکے اہلخانہ محفوظ رہ سکے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹرز ایسوسیشن کشمیر کے صدر سہیل نائک نے کہا کہ کووڈ 19 دنیا بھر میں طبی عملے کیلئے مہلک ثابت ہو رہی ہے کیونکہ طبی عملہ ہی اس وبا کے متاثر مریضوں کے علاج کیلئے کمر بند ہے۔

انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں سرکاری ہسپتالوں میں 30 ہزار سے زائد ملازمین بشمول ڈاکٹرز، طبی عملہ و غیر طبی عملہ ہیں اور یہ سب کووڈ 19 سے درپیش صورتحال کیلئے تیار ہیں لیکن حفاظتی سامان ہسپتالوں میں دستیاب نہیں ہے۔

ڈاکٹر سہیل نائک نے لیفٹینیٹ گورنر کے حالیہ دنوں میں چنے گئے مشیر بصیر خان کو تحریراً اس سامان کو دستیاب کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکار کے لاک ڈاون کرنے کے اقدامات قابل ستائش ہیں، تاہم طبی عملہ کو حفاظتی سامان مہیا کرنے میں سرکار تا حال ناکام ہو چکی ہے۔

انکا کہنا تھا کہ کووڈ 19 کو سرکار محض کاغذی عمل سے روک نہیں پائے گی، اس کے لئے مئوثر اقدامات اٹھانے وقت کی اشد ضرورت ہے۔

انکا کہنا تھا کہ کووڈ 19 کا ’آخری جنگ ڈاکٹروں کو ہسپتالوں میں لڑنا ہوگا لیکن انتظامیہ نے اس جنگ کیلئے ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملہ کیلئے درکار حفاظتی سامان فراہم نہیں کیا ہے۔ ہم پھر یہ جنگ کیسے لڑ سکتے ہیں‘۔

انکا کہنا ہے کہ ’ہم خوف زدہ ہیں کہ حفاظتی سامان کے بغیر کہیں کشمیر ڈاکٹرز کو ہی کھو نہ بیٹھے۔ ہمارے اہلخانہ کیلئے بھی یہ مہلک ثابت ہو سکتا ہے اور ہمیں خدشہ ہے کہ ڈاکٹرز کو ذہنی پریشانی یا ڈپریشن بھی ہو سکتا ہے۔‘

انکا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر میں کووڈ 19 سے لڑنے کیلئے وینٹیلیٹرز کی اشد ضرورت ہے۔ ’سرکار کو نجی ہسپتالوں، ہوٹلوں میں کووڈ 19 سے پیدا ہونے والی صورتحال مخصوص مقامات کا انتظام ہنگامی بنیادوں پر کرنا لازمی ہے۔ـ

غور طلب ہے کہ جموں و کشمیر میں تاحال کورونا وائرس کے سات کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے جن میں انتظامیہ کے مطابق سرینگر کی خاتون کی طبیعیت بہتر ہو رہی ہے۔

سرکار نے پوری یوٹی میں گزشتہ سات روز سے کرفیو نافظ کرکے لوگوں کو اپنی گھروں میں محدود رہنے کی ہدایت دے رکھی ہے جس کے بعد بیشتر لوگ احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہے ا ور وادی کی سڑکیں اور گلیارے سنسان نظر آرہی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details