کشمیر میں گزشتہ روز کورونا وائرس کے تین نئے مثبت کیسز سامنے آنے کے بعد جہاں عوام میں خوف کی لہر پیدا ہوگئی ہے، وہیں ڈاکٹروں میں بھی حفاظتی کٹس دستیاب نہ ہونے پر تشویش پائی جارہی ہے۔
کورونا سے متاثر ہونے والے سرینگر کے حیدرپورہ علاقے کے شہری کی جانچ چند روز قبل ایس ایم ایچ ایس اور سکمز بمنا ہسپتالوں میں ڈاکٹروں نے کی تھی جس دوران اس شہری نے اپنی سفری تفصیلات پوشیدہ رکھے تھے۔ تاہم منگل کو اس کی کورونا سے متاثر ہونے کی تصدیق ہونے کے بعد تقریباً پانچ ڈاکٹروں اور سات دیگر طبی عملہ اور انکے اہلخانہ کو قرنطینہ میں رہنا پڑا ہے۔
اس کا انکشاف ایس ایم ایچ ایس کے ڈاکٹر نے خود کیا جس کے بعد کشمیر میں تمام طبی عملے میں تشویش کی لہر پیدا ہوگئی ہے۔ کشمیر میں ڈاکٹروں نے بیرونی مقامات سے لوٹے شہریوں سے التجا کی ہے کہ وہ اپنی سفری تفصیلات بتائیں اور عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے گھروں میں ہی محدود رہیں تاکہ کورونا وائرس کو پھیلاو سے روکا جا سکے۔
ڈاکٹروں نے کورونا وائرس کیلئے درکار حفاظتی سامان دستیاب نہ ہونے پر سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں فوراً یہ سامان مہیا کیا جائے بصورت دیگر سرکار طبی عملے اور انکے اہلخانہ کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔
انکا مزید کہنا ہے کہ جو طبی عملہ کورونا کے مریضوں کا علاج یا مشتبہ افراد کی جانچ کر رہا ہے انکی رہایش کیلئے انتظامیہ علیحدہ ہاسٹل یا ہوٹل کا انتخاب کرے تاکہ انکے اہلخانہ محفوظ رہ سکے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹرز ایسوسیشن کشمیر کے صدر سہیل نائک نے کہا کہ کووڈ 19 دنیا بھر میں طبی عملے کیلئے مہلک ثابت ہو رہی ہے کیونکہ طبی عملہ ہی اس وبا کے متاثر مریضوں کے علاج کیلئے کمر بند ہے۔
انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں سرکاری ہسپتالوں میں 30 ہزار سے زائد ملازمین بشمول ڈاکٹرز، طبی عملہ و غیر طبی عملہ ہیں اور یہ سب کووڈ 19 سے درپیش صورتحال کیلئے تیار ہیں لیکن حفاظتی سامان ہسپتالوں میں دستیاب نہیں ہے۔