سرینگر:جموں کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر کے ضلع مجسٹریٹ نے آج کالعدم مذہبی و سیاسی تنظیم جماعت اسلامی کے نام پر درج جائیدادیں کو یو اے پی اے قانون کے تحت ضبط کیا۔ضلع مجسٹریٹ سرینگر محمد اعجاز کی جانب سے جاری حکم نامے کے مطابق سرینگر کے برزلہ میں مرحوم علیحدگی پسند لیڈر سید علی شاہ گیلانی اور فردوس عاسمی کے نام پر درج سترہ مرلہ زمین جس پر دو منزلہ مکان تعمیر ہے کو ضبط کیا گیا ہے۔DM orders sealing of three JeI properties in Srinagar
اس کے علاوہ سرینگر کے مضافات خوشی پورہ شالٹنگ میں دو مقامات پر جماعت اسلامی ضلع صدر سرینگر بشیر احمد لون کے نام پر درج دو کنال دس مرلہ زمین کو ضبط کیا گیا ہے۔ضلع مجسٹریٹ نے کہا کہ یہ کارروائی سٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی (ایس آئی اے) کی تحقیقات کے بعد کی گئی ہے۔Geelani House Sealed In Srinagar
حکم نامے کے مطابق ایس آئی اے نے بٹہ مالو پولیس تھانے میں جماعت اسلامی کے خلاف درج مقدمے کی تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ سرینگر میں ان مقامات پر جماعت اسلامی کے نام زمین و جائیدادیں درج ہے۔حکم نامے میں مزید کہا ہے کہ دستاویزات اور ریکارڈ کی چھان بین کے مطابق اس جائیدادوں کو یو اے پی ایکٹ کے تحت ضبط کرنے کی کافی گنجائش ہے۔
Jamat Islami Property Attached مرحوم گیلانی کے مکان سمیت جماعت اسلامی کی تین جائیدادیں سیل
ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے سرینگر میں جماعت اسلامی کے تین جائیدادوں کو سیل کرنے کا حکم دیا ہے ۔ ان جائیدادوں میں سینیئر حریت لیڈر مرحوم سید علی شاہ گیلانی کے نام پر بارزلہ، سرینگر میں 17 مرلہ ملکیتی اراضی پر تعمیر کی گئی دو منزلہ مکان بھی شامل ہیں۔Jamat islami Property Attached In Srinagar
مزید پڑھیں:Jamaat Islami Properties Seized ایس آئی اے نے جماعت اسلامی کی مزید 11 جائیدادیں ضبط کیں
واضح رہے کہ ایس آئی اے نے گزشتہ ہفتوں میں کشمیر کے متعدد مقامات پر جماعت اسلامی سے منسلک افراد اور اس تنظیم کے نام پر درج جائیدادیں کو ضبط کر لیا ہے۔ایس آئی اے نے الزام عائد کیا ہے کہ ان جائیدادیں کو کشمیر میں عسکریت پسندی کو فروغ دینے کے لیے استعمال کیا جارہا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ ایس آئی اے نے کہا ہے کہ انہوں وادی میں 188 مقامات پر جماعت اسلامی کے نام پر درج زمین اور جائیدادیں کی نشان دہی کی ہے جو ضبط کی جائی گی۔
گزشتہ روز جموں کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ نے کہا کہ آنے والے دنوں میں جماعت اسلامی کے نام پر درج جائیدادیں اور زمین کو ضبط کرنے کی کارروائی میں تیزی کی جائے گی۔ جماعت اسلامی کو سنہ 2019 میں مرکزی سرکار نے یو اے پی ایکٹ کے تحت پابندی لگائی تھی اور اس سے منسلک افراد کو جیلوں میں قید کیا ہے۔