سیرو (اینٹی باڈیز) تحقیق سے سامنے آیا ہے کہ وادی میں 38.8 فیصد آبادی اس وائرس سے متاثر رہ چکی ہے۔
کشمیر میں 38 فیصد آبادی کورونا کے رابطے میں آئی ہیں: سروے یہ تحقیق گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر اور جے کے نیشنل ہیلتھ مشن نے ایس کے آئی ایم ایس میڈیکل کالج، گورنمنٹ میڈیکل کالج اننت ناگ، گورنمنٹ میڈیکل کالج بارہمولہ اور ڈائریکٹوریٹ آف ہیلتھ سروسز کشمیر کے تعاون سے کیا گیا۔
سیرو (اینٹی باڈیز) تحقیق سے سامنے آیا ہے کہ وادی میں 38.8 فیصد آبادی اس وائرس سے متاثر رہ چکی ہے۔ اس تحقیق سے جڑے ریسرچرز کے مطابق وادی کے دس اضلاع سے 8648 خون کے نمونے جمع کیے گئے۔ ان نمونوں کی جانچ جی ایم سی کے بائیوکیمسٹری لیباریٹری میں کی گئی۔
سیرو (اینٹی باڈیز) تحقیق سے سامنے آیا ہے کہ وادی میں 38.8 فیصد آبادی اس وائرس سے متاثر رہ چکی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 'تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ 'پلوامہ میں 43.1 فیصد، بڈگام میں 43.0 فیصد، کپواڑہ میں 42.3 فیصد، سرینگر میں 40.7 فیصد، بانڈی پورہ میں 39.8 فیصد، گاندربل میں 39.0 فیصد، اننت ناگ میں 35.2 فیصد، بارہمولہ میں 34.6 فیصد، شوپیاں میں 31.9 فیصد اور کولگام میں 28.5 فیصد آبادی اس وائرس سے متاثر رہ چکی ہے۔
سیرو (اینٹی باڈیز) تحقیق سے سامنے آیا ہے کہ وادی میں 38.8 فیصد آبادی اس وائرس سے متاثر رہ چکی ہے۔ اس تحقیق کے حوالے سے بات کرتے ہوئے گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر، کمیونٹی میڈیسن شعبہ کے سربراہ، ڈاکٹر ایس محمد سلیم خان کا کہنا تھا کہ 'اس مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ عام آبادی میں سارس کووڈ ٹو انفیکشن کی وسیع پیمانے پر ترسیل ہوئی ہے اور خدشات لاحق ہیں کہ غیر متاثرہ آبادی کی اکثریت نے ایس او پیز کی پیروی نہیں کی تو وہ بھی کووڈ انفیکشن کا سامنا کر سکتی ہے۔
سیرو (اینٹی باڈیز) تحقیق سے سامنے آیا ہے کہ وادی میں 38.8 فیصد آبادی اس وائرس سے متاثر رہ چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 'اب بہت کم لوگ چہرے کے ماسک کا استعمال کر رہے ہیں۔ عوامی مقامات پر ہونے والے اجتماعات سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ معاشرتی فاصلہ برقرار نہیں رکھتے ہیں۔'