سرینگر (جموں کشمیر) :جموں کشمیر پولیس کے سبکدوش ہوئے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ پانچ سال تک اس عہدے پر فائز رہے جس دوران 1055 عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا جبکہ 11725 مبینہ منشیات فروشوں کو بھی سلاخوں کے پیچھے دھکیلا گیا۔ جموں کشمیر پولیس کے کرائم پرانچ کے سپیشل ڈی جی، اے کے چودھری کے مطابق بطور ڈی جی دلباغ سنگھ کے پانچ سالہ عرصے میں 1055 عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا، 58 عسکریت پسندوں نے خود سپردی کی جبکہ 1448 عسکریت پسندوں کے حمایت کاروں (او جی ڈبلیوز) کو گرفتار کیا گیا۔ ان عسکریت پسندوں میں نامور عسکری کمانڈر ریاض نائکو، ذاکر موسی اور منان وانی، دلباغ سنگھ کے دور میں ہی ہلاک کئے گئے۔ وہیں معروف اور بزرگ علیحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی کی پر امن تدفین بھی دلباغ سنگھ کے دور میں ہی انجام دی گئی۔
چودھری نے دعویٰ کیا کہ دلباغ سنگھ کے دور میں کوئی ہڑتال نہیں ہوئی اور نہ ہی کسی علیحدگی پسند تنظیم نے بند (ہڑتال) کی کال دی۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ اس عرصے میں تعلیمی ادارے کھلے رہے اور دیگر معمولات زندگی بھی پر امن طور رواں دواں رہے۔ اے کے چودھری کا مزید کہنا ہے کہ ان پانچ برسوں میں پولیس نے 11725 منشیات فروشوں کو گرفتار کیا گیا، جبکہ ان گرفتار کئے گئے، ان ملزمین (منشیات فروشوں کی تحویل) سے 98249 کلوگرام چرس، فکی وغیرہ برآمد کیے گئے جبکہ 741 کلوگرام ہیروئین کو بھی ضبط کیا گیا۔
غور طلب ہے کہ دلباغ سنگھ گزشتہ روز یعنی 31 اکتوبر کو 37 برس کی سروس کے بعد سبکدوش ہوئے۔ وہ ریاست پنچاب کے رہنے والے ہیں اور انہوں سنہ 1987 میں آئی پی ایس کا امتحان پاس کیا تھا۔ انکی پہلی پوسٹنگ شمالی کشمیر کے کپوارہ ضلع کے ہندواڑہ علاقے میں ہوئی تھی۔ دلباغ سنگھ 9 جولائی سنہ 2018 میں جموں کشمیر کے ڈی جی پی کے عہدے پر فائز ہوئے، جب اس وقت کی پی ڈی پی - بی جے پی مخلوط سرکار نے جموں ضلع کے آئی پی افسر ایس پی وید کو اس عہدے سے ہٹایا تھا۔
5 اگست سنہ 2019 کو دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں کشمیر میں پتھر بازی اور ہڑتال کا سلسلہ بند ہوا جس میں دلباغ سنگھ کی قیادت میں پولیس کا اہم کردار رہا۔ اگرچہ پولیس افسران نے دلباغ سنگھ کے پانچ سالہ عرصے کی کافی سراہنا کی ہے، تاہم ان کے دور میں کشمیر میں فرضی انکاؤنٹر کا الزام بھی عائد کیا گیا جن میں عام شہریوں کو ہلاک کیا گیا۔