سرینگر:کسی بھی قوم کی ترقی کا انداز وہاں کی سڑکوں سے لگایا جاسکتا ہے۔ سڑکیں اگر صحیح ڈھنگ کی ہوں تو قوم ترقی یافتہ کہلائی گی اور اگر سڑکیں ویران اور خستہ حالی کا منظر پیش کررہی ہوں تو افسوس کے ساتھ کہنا پڑے گا کہ قوم ترقی کی منزل طے کرنے میں ناکام ہوئی ہے۔ دور جدید میں جہاں سڑکیں، صحت عامہ اور تعلیم جیسے اہم شعبہ جات کی ترقی کی علامت مانی جاتی ہیں، وہیں اس حوالے سے شہر سرینگر میں خدا ہی حافظ ہے۔سڑکوں کے جو مناظر یہاں نظر آتے ہیں انہیں دیکھ کر لگتا ہے کہ یہ کسی گاؤں، دیہات یا دورافتادہ علاقے کی تصویر ہوگی، جب کہ یہ شہر سرینگر کی وہ رابطہ سڑک ہے جو علی جان روڑ کو جوڑتے ہوئے وادی کشمیر کے سب سے بڑے ہسپتال سکمز صورہ تک پہنچتی ہے۔
سمارٹ سٹی کہلائے جانے والے شہر کی سڑکیں خستہ حال یوں تو شہر سرینگر سمارٹ سٹی کہلاتا ہے لیکن سرینگر کی سمارٹنیس کا اندازہ بخوبی اس طرح کی خستہ حال سڑکوں سے لگایا جاسکتا ہے۔ شہر سرینگر کی اہم اہم رابطہ سڑکیں ہوں یا اندورنی سڑکیں عام لوگوں کے لیے وبا جان بن کے رہ گئی ہیں۔ موسم گرما آتے ہی آگرچہ ہر برس مئی کے مہینے میں سڑکوں کی تجدید مرمت اور میگڈم بچانے کا کام شروع کیا جاتا تھا لیکن امسال جون میں بھی ایسا کچھ دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے۔ سڑکوں کی اس ناگفتہ بہہ صورتحال پر عام لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔ شہر خاص کی اہم رابطہ سڑکیں ہوں یا سول لائنز کی سرینگر کے بیشتر سڑکیں مرمت نہ ہونے کی وجہ اسی طرح کھڈوں میں تبدیل ہوچکی ہے۔ سکمز صورہ روڈ ہو یا علی جان روڈ،نوپورہ سڑک ہو یا آستان محلہ چھانہ پورہ کی سڑک ہو ہر طرف سڑکوں کا یہی حال ہے۔
سڑکوں کی خستہ حالی کے نتیجے میں لوگوں کو چلنے پھرنے میں نہ صرف کافی دقتیں پیش آرہی ہیں، بلکہ ان سڑکوں پر اہم اوقات کے دوران بدترین ٹریفک جام بھی دیکھنے کو ملتا ہے۔ اس طرح کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ کی جانب سے ترقی کے نام پر کئے جارہے ان وعدوں اور دعووں پر لوگ کئی سوالات کھڑا کررہے ہیں اور سوالیہ انداز میں پوچھ رہے ہیں کیا اسی کو سمارٹ سٹی کہا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں:
ایسے میں محکمہ آر اینڈ بی اور ایس ایم سی کے عہدیداران سے جب سڑکوں کی مرمت اور میگڈامائزیشن سے متعلق پوچھا جاتا ہے تو وہ ہر بار کام بہت جلد شروع کرنے کی یقین دہانیاں کراتے رہتے ہیں۔ایسے میں ضرورت اس بات کی ہے مشکلات و مسائل کا ادراک کیا جائے اور زمینی سطح پر کام کر کے لوگوں کو راحت پہنچائی جائے تب جاکے تعمیر و ترقی اور سمارٹ سٹی کا خواب بھی شرمندہ تعبیر ہو سکتا ہے۔