خود غرض عناصر اور حکومتوں کی عدم توجہ سے یہ نہر پوری طرح سے گندگی اور غلاظت کی نظر ہوگئی ہے جس کی وجہ سے اس کا پانی زہر آلودہ ہوتا جا رہا ہے۔
تاریخی باباڈیمب نہر کا وجود خطرے میں گرمیوں کے ایام میں نہر کے گندے اور آلودہ پانی سے آس پاس کے ماحول میں اتنی بدبو پھیل جاتی ہے کہ نہ صرف یہاں سے چلنا محال ہوجاتا ہے۔ بلکہ نہر کے آس پڑوس میں رہنے والے لوگوں کو بھی کئی مشکلات سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔
باباڈیمب نہر اس وقت کچرے کا مرکز بن چکی ہے جس طرف بھی نظر پڑتی ہے گندگی اور گھاس پھوس کے سوا یہاں کچھ بھی دکھائی نہیں دے رہا ہے۔
وہیں اس نہر کا ایک بڑا حصہ اب دل دل میں تبدیل ہوچکا۔ اس پر ستم ظریفی یہ کہ خود غرض عناصر نے ایک بڑے حصے پر قبضہ کر کے اس سے زرعی اراضی میں تبدیل کیا یے جس پر متعلقہ حکام خاموش تماشائی بن بھیٹے ہیں۔
تاریخ پر جب نظر ڈالتے ہیں تو یہ عیاں ہو جاتا ہے کہ اس نہر کا پانی اس قدر صفاف و شفاف ہوا کرتا تھا کہ مقامی لوگ اس سے پینے کے لیے استعمال میں لاتے تھے لیکن آج یہ پانی اتنا آلودہ ہوچکا ہے کہ ہاتھ میں اٹھانا تو دور کی بات چھونا بھی گنوارا نہیں ہوتا کیونکہ اس پانی کو چھونے سے ہی کئی جلد کی بیماریاں پھوٹ پڑسکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پلوامہ: گیس کی غیر قانونی تجارت میں ملوث سات افراد گرفتار
حالانکہ مرکزی سرکار نے برابری نمبل جھیل کی تجدید، صفائی ستھرائی اور اس کی خوبصورتی میں اضافے کے لیے وقت وقت پر کروڑوں روپے فراہم کیے۔
باباڈیمب نہر بھی برابری نمبل کے تحت ہی آتی ہے۔ نہر کی صفائی ستھرائی کے نام پر مختلف سرکاروں کی جانب سے فراہم کردہ پیسہ ابھی تک کہا خرچ کیا گیا وہ کسی کو معلوم نہیں۔
مقامی لوگ کہتے ہیں کہ ہر حکومت نے ترقی کے محاذ پر شہر خاص کے لوگوں کے ساتھ سوتیلا ماں جیسا سلوک ہی روا رکھا ۔جس کی زندہ اور واضح مثال اس نہر کی بگڑتی حالت ہے۔