کورونا وائرس دنیا بھر کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر میں بھی تیزی سے پھیل رہا اور اس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ لاک ڈاؤن کی مدت ختم ہونے کے بعد یہاں تعلیمی اداروں کو غیر معینہ عرصے تک بند رکھنے کی ضرورت بھی آن پڑھ سکتی ہے۔ اس ضمن میں جہاں دنیا کے مختلف ملکوں میں جس طرح سے آن لائن اور فاصلاتی طرز پر تعلیم فراہم کرنے کی خبریں گشت کررہی ہیں وہی کشمیر میں بھی کئی ایسے اساتذہ ہیں جنہوں نے اپنی جانب سے طالب علموں کے لئے گھر بیٹھے انہیں کلاس فراہم کرنے کی ایک منفرد کوشش شروع کی ہے۔
ای ٹی وی بھارت نے کئی ایسے اساتذہ سے اس منفرد پہل سے متعلق تفصیلات حاصل کیں۔ سماجی رابطہ کے عام استعمال میں لائی جانے والی اپلیکیشن واٹس اپ پر طلباء کو پڑھانے والے کئی ایسے اساتذہ سے ان دنوں گھروں میں بیٹھ کر وٹس ایپ کے ذریعے طالب علموں کو تعلیم فراہم کر رہے ہیں۔ سرینگر، بارہمولہ، بانڈی پورہ اور ماگام میں ایسے متعدد اساتذہ نے کشمیر میں تیز رفتار موبائل انٹرنیٹ خدمات پر پابندی کے باوجود بغیر کسی تشہیر اور سرکاری احکامات کے رضاکارانہ طور آن لائن طلباء کو پڑھانے کی پہل شروع کی ہے۔
محمد یاسین قادری شمالی کشمیر کے ترگام سوناواری کے رہنے والے ہیں جو ایک سرکاری اسکول میں بحیثیت سینئر استاد کے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ ’’اب جبکہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر اسکولوں میں نظام درس و تدریس بند پڑا ہے تاہم بچوں کو وٹس اپ یا دیگر سماجی رابطہ کی ویب سائٹس کے ذریعے کلاسز کو کچھ حد تک جاری رکھا جا سکتا ہے۔‘‘
یاسین قادری ہر دن اپنے گھر میں بورڈ اور مارکر ہاتھ میں لیکر چھوٹے چھوٹے لیکچرس کو ریکارڈ کرواتے ہیں اور پھر وٹس ایپ، فیس بک یا پھر یوٹیوب کے ذریعے اپنے اسکول کے طالب علموں تک پہنچاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس عمل سے کچھ حد تک بچوں کے تعلیمی نقصان کی تلافی ممکن ہے۔