اردو

urdu

ETV Bharat / state

کشمیر: سست رفتار انٹرنیٹ پر درس و تدریس کی منفرد پہل

پوری دنیا کے ساتھ ساتھ کشمیر میں بھی کورونا وائرس کے بڑھتے پھیلائو سے جہاں زندگی کا ہر شعبہ متاثر ہو رہا ہے وہیں درس و تدریس کا نظام بھی مکمل طور پر ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے۔ وادی کشمیر میں تعلیم و تربیت کا یہ شعبہ دنیا کے دوسرے مقامات کی نسبت زیادہ بحران کا شکار ہے کیونکہ وادی میں کورونا وائرس کے قہر سے قبل گزشتہ برس بھی تعلیمی ادارے کئی ماہ تک مکمل طور بند رہے۔

online education kashmir
کشمیر: سست رفتار انٹرنیٹ پر درس و تدریس کی منفرد پہل

By

Published : Mar 28, 2020, 9:23 PM IST

کورونا وائرس دنیا بھر کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر میں بھی تیزی سے پھیل رہا اور اس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ لاک ڈاؤن کی مدت ختم ہونے کے بعد یہاں تعلیمی اداروں کو غیر معینہ عرصے تک بند رکھنے کی ضرورت بھی آن پڑھ سکتی ہے۔ اس ضمن میں جہاں دنیا کے مختلف ملکوں میں جس طرح سے آن لائن اور فاصلاتی طرز پر تعلیم فراہم کرنے کی خبریں گشت کررہی ہیں وہی کشمیر میں بھی کئی ایسے اساتذہ ہیں جنہوں نے اپنی جانب سے طالب علموں کے لئے گھر بیٹھے انہیں کلاس فراہم کرنے کی ایک منفرد کوشش شروع کی ہے۔

ای ٹی وی بھارت نے کئی ایسے اساتذہ سے اس منفرد پہل سے متعلق تفصیلات حاصل کیں۔ سماجی رابطہ کے عام استعمال میں لائی جانے والی اپلیکیشن واٹس اپ پر طلباء کو پڑھانے والے کئی ایسے اساتذہ سے ان دنوں گھروں میں بیٹھ کر وٹس ایپ کے ذریعے طالب علموں کو تعلیم فراہم کر رہے ہیں۔ سرینگر، بارہمولہ، بانڈی پورہ اور ماگام میں ایسے متعدد اساتذہ نے کشمیر میں تیز رفتار موبائل انٹرنیٹ خدمات پر پابندی کے باوجود بغیر کسی تشہیر اور سرکاری احکامات کے رضاکارانہ طور آن لائن طلباء کو پڑھانے کی پہل شروع کی ہے۔

کشمیر: سست رفتار انٹرنیٹ پر درس و تدریس کی منفرد پہل

محمد یاسین قادری شمالی کشمیر کے ترگام سوناواری کے رہنے والے ہیں جو ایک سرکاری اسکول میں بحیثیت سینئر استاد کے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ ’’اب جبکہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر اسکولوں میں نظام درس و تدریس بند پڑا ہے تاہم بچوں کو وٹس اپ یا دیگر سماجی رابطہ کی ویب سائٹس کے ذریعے کلاسز کو کچھ حد تک جاری رکھا جا سکتا ہے۔‘‘

یاسین قادری ہر دن اپنے گھر میں بورڈ اور مارکر ہاتھ میں لیکر چھوٹے چھوٹے لیکچرس کو ریکارڈ کرواتے ہیں اور پھر وٹس ایپ، فیس بک یا پھر یوٹیوب کے ذریعے اپنے اسکول کے طالب علموں تک پہنچاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس عمل سے کچھ حد تک بچوں کے تعلیمی نقصان کی تلافی ممکن ہے۔

اسی طرز پر بارہمولہ کے پٹن ہانجی ویرہ کے ایک اور جواں سال استاد عابد مصطفیٰ درجنوں طالب علموں کو وٹس اپ کے ذریعے پڑھا رہے ہیں۔ عابد کا ماننا ہے کہ ٹیکنالوجی کا اگر صحیح معنوں میں استعمال عمل میں لایا جائے تو گھر بیٹھے بھی انسان تعلیم حاصل کرسکتا ہے۔

انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب سے کشمیر میں کورنا وائرس کے خدشات کے پیش نظر اسکول بند کئے گئے تب سے انہوں نے وٹس ایپ پر اپنے کلاس کے بچوں کو ایڈ کرکے ایک گروپ تشکیل دیا ہے جس میں وہ مسلسل اپنے کلاس کے بچوں کو لیکچرس - خواہ وہ ویڈیو لیکچرس ہوں یا آڈیو کلپ - ان تک مختلف موضوعات آئے روز پہنچا رہے ہیں۔

ان کا ماننا ہے کہ انہیں ان کلاسز کا موثر فیڈ بیک ملتا ہے اور اس طرز پر عمل کرکے اگر دوسرے ٹیچرز بھی اپنے اپنے علاقوں میں کوشش کریں تو بہت حد تک طلباء کے تعلیمی نقصان کو کم کیا جا سکتا ہے۔ تاہم ان کا ماننا ہے کہ وادی میں 4G انٹرنیٹ خدمات کی بحالی سے آن لائن درس و تدریس میں مزید آسانی پیدا ہونگی۔

وادی کے مختلف علاقوں میں متعدد ایسے اساتذہ ہیں جو وٹس اپ پر ان دنوں اپنے طالب علموں تک دروس کو پہنچانے کی اس منفرد اور امتیازی کوشش میں لگے ہیں اور اس طرح سے مشکل حالات کے باوجود نہ صرف اپنے فرائض کو بحسن خوبی انجام دے رہے ہیں بلکہ تعلیم و تربیت سے وابستہ دوسرے لوگوں کے لئے بھی ایک مشعل راہ بن رہے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details