اردو

urdu

ETV Bharat / state

کیا سرکاری زبان کا درجہ دینے سے زبانوں کا فروغ ہو سکتا ہے؟

جموں و کشمیر کی سرکاری زبان ہونے کے باوجود اردو کو یکسر نظرانداز کیا گیا ہے۔ یہاں کے دفاتر میں اکثر کام انگریزی میں ہی ہوتا ہے اور اردو آہستہ آہستہ سرکاری سطح پر ختم ہو رہی ہے۔

کیا سرکاری زبان کا درجہ دینے سے زبانوں کا فروغ ہو سکتا ہے؟
کیا سرکاری زبان کا درجہ دینے سے زبانوں کا فروغ ہو سکتا ہے؟

By

Published : Sep 6, 2020, 4:33 PM IST

Updated : Sep 6, 2020, 7:00 PM IST

اردو پورے برصغیر کے رابطے کی زبان ہے۔ یہ سمجھنے اور پڑھنے میں کافی آسان اور سہل ہے۔ جموں و کشمیر میں سرکاری زبانوں کے حوالے سے جو فہرست منظر عام پر لائی گئی اس میں اردو کے ساتھ مزید چار زبانوں کو شامل کیا گیا جس میں کشمیری، ڈوگری اور انگریزی کے علاوہ ہندی قابل ذکر ہے۔

کیا سرکاری زبان کا درجہ دینے سے زبانوں کا فروغ ہو سکتا ہے؟

جموں و کشمیر میں اردو کی بادشاہت ختم کرنے کے تناظر میں محبان اردو اور مختلف انجمنوں کا کہنا ہے کہ 'زبانوں کو سرکاری درجہ دیے جانے سے ان کی آبیاری نہیں کی جاسکتی ہے بلکہ ایک مربوط لائحہ عمل مرتب کر کے زبان و ادب کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔'

ڈوگرہ دور حکومت سے ہی جموں و کشمیر میں اردو کو سرکاری زبان کا اعزاز حاصل ہوا۔ وہیں تقسیم ہند کے بعد بھی اردو نے اپنی حیثیت برقرار رکھی کیونکہ یہ ایک ایسی واحد زبان ہے جو یہاں کے ہر خطے میں بولی اور سمجھی جاتی ہے۔ اردو عوام کے درمیان اتحاد اور یگانگت کی علامت بھی رہی ہے۔ لیکن چند دہائیوں سے یہاں اس کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک رواں رکھا گیا۔

مشہور افسانہ نگار وحشی سعید کہتے ہیں کہ 'ماضی میں واحد سرکاری زبان ہونے کے باوجود بھی حکومتی سطح پر اردو سے کسی نے وفا نہیں کی اور اب مزید چار زبانوں کو شامل کرنے سے مستقبل میں بھی اردو کے ساتھ انصاف ہونے کی کوئی اُمید نہیں کی جا سکتی ہے۔ انگریزی زبان کے غلبے کے باوجود بھی صدیوں سے جموں و کشمیر کے تینوں خطوں کی تہذیب و تمدن، ثقافت اور روایات کو سمجھنے اور ایک دوسرے تک پہچانے کے لئے اردو کا ایک اہم رول رہا ہے۔'

نوجوان افسانہ نگار زبیر قریشی کے خیال میں ہندی، ڈوگری اور کشمیری سرکاری درجہ پاچکی ان علاقائی زبانوں کا حال بھی ویسا ہی ہوگا جیسا کہ سرکاری محکموں میں اس وقت اردو کا دیکھا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'اردو زبان جموں و کشمیر اور لداخ کے اتحاد کی علامت'


جموں و کشمیر اردو کونسل کے جنرل سیکریٹری جاوید ماٹجی کا کہنا ہے کہ 'اس وقت ڈوگری، کشمیری اور ہندی زبانوں کے جاننے والے ہر ایک دفتر میں کہاں سے ملیں گے اور مختلف سرکاری محکموں میں کس طرح سے پانچ زبانوں میں کام انجام دیا جاسکتا ہے۔ ادھر پہاڑی، گوجری اور پنجابی زبانوں کو بھی سرکاری درجہ دیے جانے کا مطالبہ زور پکڑتا جارہا ہے۔'


قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر میں اب پانچ سرکاری زبانیں ہوں گی جس پر رواں ماہ کی دو تاریخ کو مرکزی کابینہ نے اپنی مہر ثبت کی ہے۔

Last Updated : Sep 6, 2020, 7:00 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details