جموں کشمیر انتظامیہ نے گزشتہ روز نیشنل کانفرنس کے سابق وزیر اور جنرل سیکرٹری علی محمد ساگر کے مکان کے باہر تعمیر شدہ عمارت کو منہدم کرتے ہوئے کہا تھا یہ عمارت سرکاری زمین پر تعمیر کی گئی تھی لیکن انتظامیہ کے اس قدم پر سیاسی جماعتوں نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ایل جی منوج سنہا سے کہاکہ ایسی انہدامی کاروائیوں کو بند کیا جائے۔ علی محمد ساگر نے کہا کہ یہ عمارت سرینگر کے مضافات ہمہامہ میں تعمیر کرائی گئی تھی،اور ہمہامہ ضلع بڈگام کا علاقہ ہے اور سرینگر ائیرپورٹ اسی علاقہ میں واقع ہے۔ایل جی انتظامیہ کی یہ کاروائی گزشتہ ماہ محکمہ مال کی جانب سے جاری ایک حکمنامہ کے بعد عمل میں لائی گئی ہے جس میں سرکاری زمین اور چراگاہ پر سے قبضہ ہٹانے کی ہدایت دی گئی ہے۔
اس حکمنانے کے بعد انتظامیہ نے یونین ٹریٹری کے ہر ضلع میں ہزاروں کنال سرکاری زمین اور چراگاہ سے قبضہ ہٹا کر واپس اپنی تحویل میں لیا۔اس حکمنامے کے بعد جموں کشمیر میں عوامی حلقوں میں تشویش کی لہر پیدا ہوئی ہے۔لوگوں کا خدشہ ہے کہ انکی ان عمارتوں کو منہدم کیا جائے گا جو سرکاری زمین یا چراگاہ پر تعمیر کی گئی ہے۔علی محمد ساگر کے فرزند سلمان ساگر جو نیشنل کانفرنس کے یوتھ صدر ہیں،انہوں نے نے انتظامیہ کی اس کارروائی کے ردعمل میں کہا یہ سیاسی انتقام گیری ہے جس سے انہیں ڈرایا جارہا ہے۔
سلمان ساگر نے کہا کہ جس عمارت کو سرکار نے منہدم کیا ہے اس عمارت کو تعمیر کرنے کے لئے انہوں نے انتظامیہ سے تحریری اجازت لی تھی۔ان کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کے ان کارروائیوں سے نہ وہ ڈریں گے اور نہ ہی نیشنل کانفرنس کا کوئی رہنما یا کارکن خوفزدہ ہوگا۔انتظامیہ کی اس کارروائی پر نیشنل کانفرنس کے حریف سیاسی جماعت اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری نے بھی مذمت کی۔ الطاف بخاری نے کہا کہ انتظامیہ مکانات اور دیگر عمارتوں کو منہدم کرنے سے گریز کرے۔انہوں نے ایل جی منوج سنہا سے اپیل کی وہ ایسی کارروائیوں پر روک تھام لگائے کیونکہ اس سے جموں کشمیر کے لوگ متاثر ہورہے ہیں۔
Demand to Stop Demolition Operations in JK جموں و کشمیر میں انہدامی کاروائی پر روک لگانے کا مطالبہ - سیاسی رہنماؤں نے کیا مطالبہ
ایل جی منوج سنہا نے کہا کہ ایسے اثر رسوخ والے افراد اور سیاسی رہنما جنہوں نے سرکاری اراضی پر قبضہ کیا ہے ان کے خلاف کاروائی کی جائیگی ،تاہم غریب عوام کو اس سے کسی حد ت ک مستثنی رکھا جائیگا۔ایل جی کے اس بیان کے بعد اگرچہ لوگوں نے کچھ راحت کی سانس لی تھی تاہم علی محمد ساگر کے عمارت کی انہدامی کارروائ کے بعد لوگوں میں شدید تشویش پیدا ہوگئی ہے۔
انہدام کاروائی