فروری 2014 میں پلوامہ خودکش حملے کے بعد بھارت نے لائن آف کنٹرول پر سنہ 2005 سے ہو رہے آر پار تجارت کو معطل کیا تھا۔
کشمیر میں آرپار تجارت کی بحالی کا مطالبہ اس تجارت سے دونوں ممالک میں ہزاروں لوگوں کا روزگار منسلک تھا اور آر پار تجارت پر پابندی عائد ہونے کے بعد وہ بے روزگار ہوگئے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے نائب صدر ظفر منہاس نے حد متارکہ کے آر پار تجارت کی بحالی کو ایک خوش آئند قدم قرار دیا۔
آر پار تجارت کی بحالی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں منہاس نے کہا: ’’آر پار تجارت ضرور بحال ہونا چاہئے۔‘‘
آرپار تجارت سے منسلک ایک تاجر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’اس تجارت کے ساتھ ہزاروں لوگوں کا روزگار جڑا ہوا تھا اور اس کو معطل کرنے سے وہ تمام لوگ کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔‘‘
اپریل سنہ 2005 میں پاک بھارت کے درمیان 58 برس بعد سرینگر - مظفر آباد تجارت بحال کیا گیا تھا اور مسافر گاڑیوں کا بھی آغاز ہوا تھا۔
دونوں ممالک کے مابین ایسے اعتماد سازی کے اقدامات سے رشتے استوار ہونے کے علاوہ لوگوں میں بھی امن کے حوالے سے توقعات وابستہ ہوئیں تھی۔ تاہم بھاجپا کے اقتدار میں آنے اور پلوامہ حملے کے بعد تمام مراسم منقطع ہو گئے۔