جموں و کشمیر کی گرمائی دارالحکومت سرینگر میں متحدہ مجلس علماء کی جانب سے میر واعظ کی گزشتہ ڈیرھ برس سے مسلسل نظر بندی کے تناطر میں علماء، مشائخ اور دینی شخصیات کا یک روزہ اہم اجلاس منعقد کیا گیا۔
میرواعظ کو رمضان کی آمد سے قبل رہا کرنے کا مطالبہ اجلاس میں متحدہ مجلس علماء کے بانی اور سرپرست اعلیٰ میر واعظ عمر فاروق کو مسلسل نظر بند رکھنے پر متعدد علماء نے اپنے جذبات و احساسات کا اظہار کرتے ہوئے میر واعظ کو رمضان سے پہلے رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
مولانا رحمت اللہ نے کہا کہ 3 مارچ کے پروگرام میں بھی متعدد علماء کی جانب سے میر واعظ کی فورا رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا لیکن ایک ابھی تک ان کو رہا نہیں کیا گیا ہے جبکہ 20 ماہ سے زیادہ عرصہ گزر جانے کے باوجود میر واعظ کو بلا جواز نظر بند رکھا گیا ہے جو حد درجہ قابل تشویش اور باعث اضطراب ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم بلا امتیاز مسلک و مذہب جموں و کشمیر کے تمام مسلمانوں اور مکتبہ فکر کی نمائندگی کرتے ہوئے حکمرانوں سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ کشمیر کے سب سے بڑے اور ممتاز دینی رہنما میر واعظ جنہیں 14 اگست 2019 سے ہی نظر بند رکھا گیا ہے پر اپنے فکر و تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ حکمرانوں کے اس غیر قانونی اور غیر اخلاقی اقدام سے ایک طرف جہاں جموں و کشمیر کے عوام کے دینی اور مذہبی جذبات بری طرح مجروح ہو رہے ہیں وہیں دوسری طرف تاریخی جامع مسجد کے منبر و محراب کو بھی خاموش رکھا گیا ہے جو حد درجہ تکلیف دہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ آج ایک بار پھر ہم سب متفقہ طور پر مرکزی حکومت اور جموں کشمیر کے حکام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ماہ رمضان المبارک کے مقدس اور متبرک مہینے کی آمد کے پیش نظر میر واعظ عمرفاروق کو فوری طور رہا کیا جائے۔