سرینگر:علیحدگی پسند تنظیم حریت کانفرنس نے مرکزی حکومت پر الزام عائد کیا کہ اس کی نگرانی میں حد بندی کمیشن کی حالیہ سفارشات "متنازع مسئلہ" کی ہیئت کو بگاڑنے، مسلم نمائندگی کو کم کرنے اور جموں وکشمیر کے اکثریتی کردار کو بتدریج اقلیت میں تبدیل کرنے کی جانب ایک اور قدم ہے۔Hurriyat Conference On Delimitation Commission Report
میڈیا کو جاری بیان میں میر واعظ عمر فاروق کی قیادت والی حریت کانفرنس نے حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی انتقام گیری کے نتیجے میں مسلمانوں کو سرکاری ملازمت سے جبراً سبکدوش کیا جارہا ہے جس سے مقامی لوگوں کا روزگار متاثر ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے دباؤ اور طاقت کے بل پر حریت قیادت اور لوگوں کی انفرادی اور اجتماعی طور پر اظہار خیال کی آزادی پر پابندی عائد کردی ہے۔ وہیں حریت کانفرنس کے چیرمین میراعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق اگست 2019 سے غیر قانونی طور پر گھر میں نظر بند رکھے گئے ہیں۔
بیان میں یہ دعوی کیا گیا کہ نام نہاد ملک دشمنی کی آڑ میں کشمیری نوجوانوں یہاں تک کہ خواتین کو بھی آئے روز گرفتار کیا جارہا ہے جو حد درجہ تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس آپریشن کے دوران 22 سالہ شعیب احمد کو ہلاک کیا گیا ہے جب کہ مقامی میڈیا پر مبینہ سنسر شپ، صحافیوں اور قلمکاروں کو ہراساں کرنے اور ڈرانے اور دھمکانے کا سلسلہ بھی برابر جاری ہے۔